خبرنامہ پاکستان

کراچی اور گوادرکی بندرگاہیں پاکستان کا اثاثہ ہیں، سردارمسعود خان

کراچی اور گوادرکی بندرگاہیں پاکستان کا اثاثہ ہیں، سردارمسعود خان

اسلام آباد(ملت آن لائن) صدر آزادجموں و کشمیر نے کہا ہے کہ پاکستان لوکیشن کی بدولت خطے میں معاشی مرکز بننے جا رہا ہے۔ کراچی اور گوادر کی بندرگاہیں پاکستان کا اثاثہ ہیں۔ اور ان کے ذریعے خطے میں تجارتی سرگرمیاں مزید بڑھیں گی۔۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے پاکستان میرین اکیڈمی کراچی کی 54thپاسنگ آؤٹ پریڈ سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے سمندری تجارت کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کراچی اور گوادر کی بندرگاہیں خطے میں تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کا اثاثہ ہیں ۔ صدرآزاد جموں و کشمیر نے کہا کہ پاکستان سی پیک کی وجہ سے مثبت معاشی اصلاحات و تغیرات سے گزر رہا ہے ۔ صدر نے کہا کہ سی پیک ملکی اور بین الاقوامی تجارت و ترقی کے لیے ایک معاشی انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہو گا، اور اس سے پاکستان میں روزگار کے بے پناہ مواقع فراہم ہوں گے۔ انہوں نے کراچی اور بن قاسم کی بندرگاہوں کو جدید ٹیکنالوجی سے مذین کرنے اور ان کی صلاحیتوں کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ بندرگاہوں کے انتظام و انصرام اور ان کے آپریشن کے طریقہ کار میں بھی جدت لانی بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پسنی، اومارہ، گڈانی اور جیوانی کی جدید بندرگاہوں کی تعمیر پر بھی خصوصی توجہ دینا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 1047کلو میٹر لمبی سمندری ساحلی پٹی جو ہرمز کے سمندری راستے کا تسلسل ہے ایک انتہائی اہم جغرافیائی پوزیشن پر واقع ہے ، اور جس میں تقریباً چھتیس ہزار سمندری جہاز سفر کرتے ہیں۔ اور روزانہ تقریباً 15ملین بیرل تیل ان سمندری راستوں سے گزرتا ہے جو کہ ہماری ساحلی سمندری پٹی کے قرب و جوار سے گزرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 95%تجارت سمندر کے ذریعے ہوتی ہے ۔ لیکن اس میں سے صرف پندرہ فیصد پاکستان براہ راست اپنے سمندری جہازوں کے ذریعے کرتا ہے ۔ ہمیں اپنی مرچنٹ نیوی کے جہازوں کے تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کرنا ہوگا۔ اور بحری جہازوں کی جہاز سازی میں کمال مہارت حاصل کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سمندری راہزنوں ، دہشت گردوں اور تخریبی قوتوں سے اپنے سمندری تجارتی راستوں کو بچانے اور ان کی بہترین حفاظت کے لیے اپنے سمندری دفاعی نظام کو مزید مستحکم کرنا ہو گا۔ اور بالخصوص ان قوتوں سے بچانا ہو گا جو سی پیک کو سبو تاژ کرنا چاہتی ہیں ۔ صدر مسعود خان نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان بحری تجارت کو اپنی معیشت کا بنیادی جزو بنانے کے سلسلہ میں ایسی پالیسیز مرتب کر رہی ہے جن سے پاکستان کی سمندری تجارت میں بے پناہ ترقی و استحکام آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج تک پاکستان کی سوچ کا محور زرعی معیشت پر مرکوز رہا اور یہ کہ پاکستان تقریباً لینڈ لاک ملک ہے لیکن اب ان خصوصی معاشی زون (EEZ)کے350میل تک پھیلاؤ کیوجہ سے اب تقریباً دو لاکھ انیس ہزار مربع کلو میٹر کا رقبہ معاشی ترقی کے لیے پاکستان کے کنٹرول میں ہے۔ اور اب ہم موثر سرمایہ کاری کے ذریعے خصوصی معاشی زون (EEZ)کے ذریعے پاکستان کی تجارت کو دگنا کر سکتے ہیں۔ صدر نے زیر زمین اور سمندر میں موجود قدرتی وسائل سے استفادہ کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ماہی گیری کو فروغ دینا ہو گا اور معدنیات تیل و گیس کے ذخائر کو تلاش کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی ساحلی سمندری پٹی ، سمندری تہہ کے گرد جدید سمندری سروے کے ذریعے سمندر میں چھپے معدنیات کے خزانوں کو تلاش کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی ساری قوتوں کو یکجا و مربوط بنا کر 2040تک پاکستان کی معیشت کو دنیا کی دس بڑی معیشتوں میں شامل کر سکتے ہیں۔ صدر آزاد کشمیر نے پاکستان میرین اکیڈمی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ NEDیونیورسٹی اور ورلڈمیری ٹائم یونیورسٹی کی پیشہ وارانہ وابستگی کو بہت خوش آئند قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ PMAایک بین الاقوامی معیار کا ادارہ ہے ، جہاں ناٹیکل اورمیری ٹائم سائنسز کے جدید کورسز کو بین الاقوامی میری ٹائم آرگنائزیشن کے معیار کے مطابق پڑھایا جاتا ہے۔ اور کیڈٹس کو عملی طور پر تربیت اور حقیقی زندگی میں کا رگرSimulation Excercies کروائی جاتی ہے۔ انہوں نے آزاد کشمیر کے بارے میں اپنے خطاب میں کہا کہ آزاد کشمیر برق رفتاری کے ساتھ ترقی کر رہا ہے ۔ اور یہ آئندہ پاکستان کا معاشی ایندھن ثابت ہو گا۔ آزاد کشمیر اب سی پیک کا باقاعدہ حصہ ہے۔ اور چار بڑے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل اور منصوبہ بندی مختلف مراحل میں ہیں ، ان میں کوہالہ ، کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹس، مانسہرہ میر پور ایکسپریس وے اور میر پور میں صنعتی زون شامل ہیں۔صدر نے کراچی بزنس کمیونٹی کو آزاد کشمیر کی ابھرتی ہوئی معیشت میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ، اور انہیں انفرسٹریکچر کی تعمیر ، سڑکوں کی تعمیر ، صحت اور ٹورزم ٹیلی کمیونیکیشن ، تعلیم زراعت میں سرمایہ کاری کی ترغیب دی۔ صدر سردار مسعود خان نے اس موقع پر ہندوستانی افواج کے ہاتھوں آئے روز نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی افواج غیر مسلحہ اور نہتے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے کے لیے طاقت کا بے جا استعمال کر رہا ہے۔ ہندوستان نہ صرف جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے بلکہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو بھی تبدیل کر نے کے مضموم ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے حاضرین سے سوال پوچھا کہ آپ بتائیں کہ حقیقی دہشت گرد انڈیا ہے یا معصوم نہتے کشمیری تو سب نے یک زباں ہو کر با آواز بلند کہا انڈیا ۔ صدر نے کہا کہ ہم نے اپنی تحریک آزادی کو پورے عزم اور جذبے سے جاری و ساری رکھا ہواہے ۔ اور یہ تحریک انشا ء اللہ اپنے منطقی انجام تک ضرور پہنچے گی ۔ صدر نے اس موقع پر پاکستان میرین اکیڈمی کے کیڈٹس کو کامیابی کے ساتھ ٹریننگ مکمل کرنے پر مبارکباد دی ۔ انہوں نے کہا کہPMAنے نہ صرف انہیں نصابی تربیت فراہم کی ہے بلکہ ان کے اندر نظم و ضبط ، کردار سازی ، عزم واستقامت ، احساس ذمہ داری اور ان کے اندر اپنے ملک و قوم کی پرخلوص خدمت کرنے کا جذبہ بھی پیدا کیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ میرین اکیڈمی کے کیڈٹس کی آئندہ پیشہ وارانہ زندگی میں کامیابیوں کے لیے دعا گو ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ نیول آفیسران نہ صرف اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں گے بلکہ پاکستان کے ملکی اور بین الاقوام مفاد کی رکھوالی بھی کریں گے اور پاکستان کی معاشی تقدیر کو بدلنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں گے۔ صدر سردار مسعود خان نے کیڈٹس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اعلیٰ معیار کی تکنیکی اور پیشہ وارانہ تربیت حاصل کرنے کے بعد اب پاکستان کے سمندری سفیر بن چکے ہیں۔ PMAکی اس تقریب میں کموڈور اکبر نقیSI (M) ، کمانڈنٹ PMA، نیوی کے آفیسران ، کیڈٹس کے اساتذہ ، والدین ، کراچی کی بزنس کمیونٹی ، پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے نمائندگان موجود تھے۔