خبرنامہ پاکستان

کراچی میں ہاکس بے پر نہاتے ہوئے 12 افراد ڈوب کر جاں بحق

کراچی میں ہاکس بے پر نہاتے ہوئے 12 افراد ڈوب کر جاں بحق

کراچی: ہاکس بے میں پکنک کے لئے آئے 12 افراد سمندر کی لہروں کی نذر ہو گئے جن کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔

شہر قائد میں گرمی کی شدت میں اضافے سے تنگ آکر شہری ساحل سمندر کا رُخ کرتے ہیں لیکن اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر کئی منچلے سمندر کی موجوں کے مزے لوٹتے آگے بڑھ جاتے ہیں اور جان کی بازی بھی ہار جاتے ہیں۔ اور اب تک مختلف واقعات میں سیکڑوں افراد ڈوب کر اپنی زندگی کی بازی ہارچکے ہیں۔

کراچی کے ساحل ہاکس بے پر بھی نارتھ کراچی اور ناظم آباد سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے افراد پکنگ منانے آئے تھے کہ سمندر میں نہاتے ہوئے 12 افراد ڈوب کر جاں بحق ہو گئے جن میں 4 خواتین بھی شامل ہیں، تمام افراد کی لاشیں ایدھی سرد خانے منتقل کردی گئیں ہیں جب کہ نماز جنازہ آج ظہر کے بعد ادا کی جائےگی۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سمندر میں نہانے کے دوران 3 افراد ڈوب گئے تھے جنہیں بچانے کے لئے دیگر افراد بھی سمندرکی حدود کے اندر چلے گئے اور 12 افراد سمندر کی تیز لہروں کی لپیٹ میں آگئے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں :سعودی ڈپٹی قونصل جنرل کے بیٹے سمیت 3 افراد ڈوب کر ہلاک

ایس پی کیماڑی نے ڈوبنے والے افراد کی لاشیں نکالنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے سمندر میں لہریں بہت تیز تھیں اور متاثرہ فیملی کو پولیس اور ریسکیو ٹیموں نے آگے جانے سے منع کیا تھا لیکن اس کے باوجود انہوں نے ہماری بات سنی ان سنی کر دی تھی۔

چیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ہاکس پر نہاتے ہوئے ڈوب کر جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے افسوس اور ہمدردری کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے حادثات کو روکنے کے لئے اداروں اور عوام کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ کیا سمندر میں نہانے پر دفعہ 144 نافذ تھی، کیا ساحل سمندر پر رہنمائی کے لئے سائن بورڈ لگے ہوئے تھے اور عملہ تعینات تھا، واقعہ کیسے پیش آیا اس کی تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے سے مجھے بہت صدمہ پہنچا ہے اور لواحقین کے غم میں برابر کا شریک ہوں۔