خبرنامہ پاکستان

کرنل حبیب کہاں ہیں؟ گمشدگی ابھی تک سربستہ راز

کرنل حبیب کہاں ہیں؟ گمشدگی ابھی تک سربستہ راز

لاہور: (ملت آن لائن) پاک فوج کے ایک سابق افسر لفٹیننٹ کرنل محمد حبیب ظاہر نیپال کے شہر لمبینی سے پراسرار طور پر غائب ہو گئے تھے۔ لفٹیننٹ کرنل محمد حبیب کو نوکری کا جھانسہ دے کر نیپال بلایا گیا تھا۔ سابق مشیرِ خارجہ سرتاج عزیز نے سینیٹ کو بریفنگ میں بتایا تھا کہ پاکستان نے کرنل (ر) حبیب ظاہر کے اغوا کا معاملہ نیپالی حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے اور ان کا پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ اغوا کا مقدمہ پاکستان اور نیپال میں درج کرا دیا گیا ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا تھا کہ کرنل (ر) حبیب ظاہر کا نیپال پہنچنے تک ان کے خاندان سے رابطہ تھا اور ان کا موبائل فون بھارتی سرحد سے 6 کلومیٹر دور بند ہوا، جس ویب سائٹ کے ذریعے کرنل (ر) حبیب نے ملازمت حاصل کی تھی، اسے بھی بند کر دیا گیا ہے جبکہ ملازمت، ٹکٹ دینے اور نیپال میں استقبال کرنے والے تمام افراد بھارتی ہی تھے۔ کرنل حبیب کے اہلخانہ نے اس حوالے سے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کو خط لکھا ہے۔ لفٹیننٹ کرنل محمد حبیب ظاہر کو جس شہر سے اغوا کیا گیا اس کا نام لمبینی ہے۔ یہ شہر نیپال اور انڈیا کی سرحد پر واقع ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان سب سے بڑی سرحدی چوکی ہے۔ اس سرحدی چوکی سے بڑی تعداد میں انڈین اور نیپالی شہری ہر روز ایک دوسرے کے ہاں آتے جاتے ہیں۔ لمبینی شہر کا ہوائی اڈہ سرحدی چوکی سے محض چند کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ کرنل حبیب آخری بار اسی ہوائی اڈے کے باہر دیکھے گئے تھے۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کرنل حبیب کو تین بھارتی شہریوں نے جھانسہ دیکر اغوا کیا۔ کرنل حبیب کیلئے ایئر ٹکٹ خریدنے، ہوٹل بکنگ اور لمبینی ائیر پورٹ پر استقبال کرنے والے بھی یہی تینوں بھارتی ہیں۔ سُفل چودھری نامی بھارتی شہری نے کرنل ریٹائرڈ حبیب ظاہر کیلئے کھٹمنڈو سے ٹکٹ خریدا جس کا موبائل نمبر 009804815702 ہے جبکہ ڈولی رینچل نامی شخص نے کرنل حبیب ظاہر کا استقبال کیا۔ کرنل حبیب کیلئے پریشئس ٹریول اینڈ ٹورز کھٹمنڈو سے ٹکٹ خریدا گیا، جس کے بعد صبو راجورا نامی خاتون نے حیات ریجنسی ہوٹل میں بکنگ کروائی، صبو کھٹمنڈو کی جلجلے کمپنی میں مارکیٹنگ منیجرکے روپ میں کام کرتی ہے۔
کرنل حبیب نے لنکڈن اور اقوام متحدہ میں ملازمت کے سلسلے میں اپنی سی وی ارسال کی ہوئی تھیں۔ انہیں برطانیہ سے کسی مسٹر تھامسن کی کال آئی جس نے کرنل حبیب کو 5 اپریل کوعمان پہنچنے کا کہا۔ کرنل حبیب کوعمان ائیر ویز کا بزنس کلاس ٹکٹ بھی بھجوایا گیا۔ کرنل (ر) حبیب جب عمان پہنچے تو وہاں انہیں جاوید انصـاری نامی ایک شخص نے ریسیو کیا اور نیپال کے درالحکومت کھٹمنڈو پہنچنے کا کہا، حبیب ظاہر 6 اپریل کو کھٹمنڈو پہنچے جہاں سے انہیں بھارتی سرحد سے 5 کلومیٹر دور نیپالی علاقے لمبینی لے جایا گیا جہاں سے وہ لاپتہ ہوئے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انہیں مبینہ طور پر اغوا کر لیا گیا ہے۔ تفتیش کاروں نے معلوم کیا ہے کہ برطانیہ سے مسٹر تھامسن نے جس نمبر سے کال کی تھی وہ نمبر اب کام نہیں کر رہا۔ کرنل (ر) حبیب سے جو دوسرا رابطہ نوکری کے سلسلے میں کیا گیا تھا وہ ایک ویب سائٹ کے ذریعے کیا گیا تھا جو کہ بھارت سے آپریٹ ہو رہی ہے۔ کرنل (ر) حبیب 2014ء میں پاک فوج سے اپنی سروس پوری ہونے پر ریٹائر ہوئے تھے۔ کرنل حبیب ظاہر کی اہلیہ روبینہ شاہین نے جنیوا میں انسانی حقوق کمیشن کے ورنکنگ گروپ برائے جبری گمشدگی کو ایک اور خط لکھا ہے جس میں اپنے خاوند حبیب ظاہر کی تلاش میں تعاون کی اپیل کی ہے۔ خط میں کہا گیا کہ ان کے شوہر فیصل آباد کی ایک نجی فیکٹری میں ملازم تھے، حبیب ظاہر 5 اپریل کو انٹرویو دینے کیلئےکھٹمنڈو گئے اور لاپتہ ہو گئے، خدشہ ہے انہیں جاوید انصاری نامی شخص نے دھوکے سے بلا کر اغوا کیا ہے۔ اس سے پہلے بھی حبیب ظاہر کی اہلیہ نے انسانی حقوق کمیشن کو 12 اپریل کو خط بھیجا تھا۔