خبرنامہ پاکستان

کرپشن کےخلاف تحقیقات کیلئےنیا قانون قومی اسمبلی میں پیش کردیا، اسحاق ڈار

اسلام آباد:(اے پی پی) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ کرپشن کے خلاف تحقیقات کے لئے نیا قانون قومی اسمبلی میں پیش کردیا ہے۔ اسلام آباد میں وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس میں مسلم لیگ (ن) کی لیڈر شپ کا نام نہیں اور نہ ہی ہم اس معاملے میں کوئی استثنیٰ چاہتے ہیں، ہماری لیڈر شپ کے جن بچوں کا نام ہے وہ آکر اپنی وضاحت کریں گے جس کے بعد آئین اور قانون کے تحت فیصلہ ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سقوط ڈھاکا سے لے کر ایبٹ آباد واقعہ تک تمام کمیشن ایک ہی قانون کے تحت بنے لیکن ہم نے کرپشن کی تحقیقات کے لئے نیا قانون قومی اسمبلی میں جمع کرادیا ہے جو صرف پاناما لیکس کے لئے نہیں بلکہ آئندہ کئی دہائیوں کیلئے ہوگا۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر کسی قسم کا استثنی نہیں چاہتے لیکن جن لوگوں نے بینکوں سے قرضہ معاف کرایا ہے ان کے خلاف بھی بلا امتیاز کارروائی ہونی چاہیئے لیکن اپوزیشن صرف وزراعظم نواز شریف کی فیملی کے خلاف تحقیقات چاہتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کے مطالبے پر ٹی او آرز کمیٹی کا کوئی چیرمین نہیں بن سکا جب کہ سانحہ کوئٹہ کی وجہ سے ٹی او آرز کے معاملے پر اپوزیشن کے ساتھ بات آگے نہیں بڑھ سکی، اپوزیشن نے پاناما لیکس کمیشن کے لئے اپنے ٹی او آرز پیش کئے، اگر اپوزیشن سینیٹ میں اپنے ٹی او آرز پیش نہ کرتی تو شاید آج ہم بھی یہ قانون پیش نہ کرتے اور ٹی او آرز کے معاملے پر ایک اور میٹنگ کر کے معاملات طے کر لیتے۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے قوم سے خطاب کے چند روز بعد ہی ہم نے پاناما لیکس کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ 1956 کے ایکٹ کے تحت بننے والا کمیشن بے کار ہو گا جس پر ہم نے اس قانون میں مزید ترامیم کر کے قومی اسمبلی میں پاکستان کمیشن آف انکوائری بل پیش کر دیا ہے جو اپوزیشن کے سینیٹ میں پیش کردہ بل سے بہت بہتر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی بل میں اپوزیشن کے مطالبے کے مطابق تبدیلی کی، ہم نے قومی اسمبلی میں پیش کردہ بل میں اپوزیشن کی مرضی کی ترامیم بھی شامل کی ہیں، 2016 کے بل میں 1956 کے ایکٹ کے اختیارات شامل کئے گئے ہیں۔