خبرنامہ پاکستان

کرپٹ ٹیکس افسران کےخلاف انکوائری مکمل کرنے کیلئے ایف بی آر کو 3 ماہ کی مہلت

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فنانس نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو 3 مہینے کے اندر کرپٹ ٹیکس افسران کے خلاف زیرالتوا انکوائریز مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔

کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر فاروق حمید نائیک نے مزید 3 مہینے کی مہلت دیتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا اور ایف بی آر کے چیف کو براہ راست رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی۔

واضح رہے کہ قائمہ کمیٹی نے رواں برس فروری میں ایف بی آر کو 3 مہینے میں کرپٹ افسران کے خلاف انکوائریز مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔

کمیٹی کے رکن سینیٹر محسن عزیز نے بتایا کہ گزشتہ کئی برس سے 180 کرپٹ افسران کے خلاف انکوائریز کا عمل مکمل نہیں کیا جا سکا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایف بی آر اپنے افسران کے خلاف انکوائری مکمل کرنے دلچسپی نہیں لے رہے۔

اس حوالے سے سینیٹر عتیق شیخ اور دیگر نے ایف بی آر پر تنقید کی کہ وہ کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لانے سے گریزاں ہیں اور ان کے ریٹائرڈ ہونے کا انتظار کررہے ہیں۔

علاوہ ازیں کمیٹی نے ایف بی آر سے فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے پر دی گئی ٹیکس چھوٹ کی تفصیلات طلب کرلی۔

اس ضمن میں سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ وزیر خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے گورنر کی عدم موجودگی کے باعث ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں تنزلی ہورہی ہے۔

کمیٹی نے ان کی غیر موجودگی پر افسوس کا اظہار کیا اور کمیٹی کے چیئرمین نے وزیر کو اگلے اجلاس میں اپنی حاضری کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

اس کے علاوہ کیٹی کو بتایا گیا کہ ٹیکس کے معاملے پر سینو ہائیڈرو کارپوریشن لمیٹڈ کا تنازع اپیلیٹ کورٹ میں ارسال کیا جا چکا ہے اور کارپوریشن کے حق میں فیصلہ آیا تو ایک ہفتے کے اندر ہی سرٹیفیکیٹ جاری کردیا جائےگا۔

کسٹمز ٹیرف میں اچانک ردوبدل کے معاملے پر بحث کرتے ہوئے کمیٹی نے تجویز پیش کی کہ کابینہ کاپر، کاٹن اور دیگر اہم اشیاء پر ٹیرف کے معاملے پہلے پارلیمنٹ سے رابطہ کرے۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ، محسن عزیز، دلاور خان، خانزادہ خان، محمد اکرام اور مسعود ملک اور ایف بی آر اور وزارت فنانس اور انصاف سے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔