خبرنامہ پاکستان

کرک میں ساڑھے6ارب روپےکی گیس چوری کاانکشاف

اسلام آباد:(آئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خیبرپختونخوا 24 مطالبات میں وزارت پٹرولیم کے حکام نے بتایا کہ کرک میں ساڑھے 6ارب کی گیس چوری ہوئی ہے اس لیے کرک میں گیس کنکشن نہیں دے سکتے۔ کے پی کے نمائندوں نے بتایا کہ 2012ء کی پالیسی کے تحت صوبائی حکومت کو پٹرول اور گیس تلاش کرنے کے 59 لائسنس دیے گئے تھے جوابھی تک آپریشنل نہیں ہیں۔ سیکریٹری پانی وبجلی نے کمیٹی کوبتایاکہ کے پی کے کے بہت سے علاقے جہاں ریکوری 100 فیصد ہے وہاں پر لوڈشیڈنگ نہیں کی جارہی ہے، 362 فیڈرز پرکوئی لوڈشیڈنگ نہیں ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے یہ بھی ہدایت کی کہ وزارت پٹرولیم اور کے پی کے حکومت مسائل حل کرنے کے لیے مشترکہ اجلاس بلائیں۔ کے پی کے نمائندوں نے کہا کہ جن علاقوں میں گیس نکلتی ہے ان علاقو ںمیں گیس مہیا نہیں کی جارہی، وزارت نے بتایا کہ کرک، کوہاٹ اور ہنگو کے لوگ بل نہیں دیتے پھرانھیں کیسے گیس دیں۔ وزارت ریلوے سے کے پی کے نے ڈبل ٹریک کے لیے زمین مانگی تھی جس پر بات کرتے ہوئے کے پی کے نمائندے نے کہا کہ ہم نے یہ زمین پشاور اورجلال آبادٹریک کے لیے مانگی تھی جب کہ ٹریک لاہور سے عزاخیل تک بنے گا کیونکہ ڈرائی پورٹ پشاور سےغزاخیل منتقل ہورہا ہے، جس پر وزارت ریلوے کی سیکریٹری پروین آغا نے کہا کہ وزارت اس وقت کوئی زمین دینے کی پوزیشن میں نہیں، سربراہ کمیٹی نے تمام ریلوے منصوبوں کی فزیبلٹی رپورٹ طلب کرلی۔ بجلی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے سیکریٹری واٹر اینڈ پاور نے بتایا کہ جن علاقوں میں ریکوری نہیں ہے وہاں 8 سے 20 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے لائن لاسز کو 180 بلین سے کم کر کے 40 بلین تک لے آئے ہیں جس پر سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ یہ قانون کی خلاف ورزی ہے، آپ بل دینے والوں کو بجلی چوری کرنے اور بل نہ دینے والوں کے ساتھ سزا دے رہے ہیں۔