خبرنامہ پاکستان

کمپنیات آرڈیننس 2016ء قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا

اسلام آباد: (ملت+اے پی پی) کمپنیات آرڈیننس 2016ء قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا‘ جس میں آف شور کمپنیوں‘ دہشتگردوں کی مالی مدد اور منی لانڈرنگ جیسے امور کا بھی احاطہ کیا گیا ہے جبکہ وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 32 سال پرانے کمپنیات آرڈیننس کی وجہ سے ہم دنیا سے پیچھے رہ گئے تھے‘ نئے بل کی کابینہ نے منظوری دیدی ہے‘ کمپنیوں کے بورڈ اجلاس ویڈیو لنک کے ذریعے ہو سکیں گے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کمپنیات آرڈیننس 2016ء پیش کیا۔ آرڈیننس کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے کمپنی آرڈیننس 1984 لاگو ہے جو فرسودہ ہو چکا ہے جس کی وجہ سے ہم دنیا سے پیچھے رہ گئے ہیں۔ نئے بل کی کابینہ نے منظوری دیدی ہے۔ کمپنیوں کے بورڈز کے اجلاس وڈیو لنک کے ذریعے ہو سکیں گے اور اس کے علاوہ رئیل اسٹیٹ کے سرمایہ کاروں کے تحفظ کے حوالے سے بھی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ جدید دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس قانون میں تمام فریقین سے رائے لے کر تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے بھی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ دہشت گردوں کی مالی مدد اور منی لانڈرنگ جیسے امور کا بھی بل میں احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ آرڈیننس گزشتہ جمعہ سے ملک میں نافذ ہو چکا ہے۔ ہم چاہتے ہیں اس بل کا کمیٹیوں میں جائزہ لیا جائے تاکہ جلد از جلد یہ منظور کرکے اس کو بل کی صورت میں مستقل قانون کا درجہ حاصل ہو سکے۔