خبرنامہ پاکستان

’’کوئی حد ہونی چاہئے، یہ تو نہیں کہ بندہ رگڑ کر رکھ دیں‘‘

’’کوئی حد ہونی چاہئے، یہ تو نہیں کہ بندہ رگڑ کر رکھ دیں‘‘

اسلام آباد(ملت آن لائن) معروف قانون دان عاصمہ جہانگیر کا کہناتھا کہ جب بھارت میں پبلک انٹرسٹ ریٹی گیشن اورجوڈیشل ایکٹو ازم شروع ہوئی تھی وہ ایمرجنسی کے بعد ہوئی تھی اور اس پر بھارتی وکلامصنفین نے بہت کچھ لکھا ہے کہ ایمرجنسی میں دبک گئے جیسے ہی ایمرجنسی کھلی ایکٹو ازم شروع ہو گئی، میں ایکٹو ازمکے حق میں ہوں مگر اس کی کچھ حدود ہونی چاہئیں، اگر ایک کیس عدلیہ لیتی ہے تو اس کی ایک اپیل بھی ہونی چاہئے یہ تو نہیں کہ لوگوں کو آپ رگڑ دیں، میں نے ایسے ایسے کیس دیکھے ہیں نہ صرف سپریم کورٹ بلکہ ہائیکورٹس کے بھی کہ بندہ حیران کن ہو جاتا ہےکہ اتنی مداخلت، اتنی مداخلت اگر کوئی میرے گھر میں آکر کر دے یہ تو ایسے ہے جیسے کوئی آپ سے کہے کہ آٹے میں ایک چمچ کیوں ڈالا ہے دو چمچ کیوں نہیں ڈالےکسی چیز کے۔اتنی مداخلت وہ بھی اتنے چھوٹے لیول پر میں نے افتخار چوہدری کے دور میں بھی نہیں دیکھی ۔میں کیسز کے ریفرنس دے سکتی ہوںجو کہ پاس ہو چکے ہیںیعنی حکومت نے اگر ایک کمیٹی بنائی ہے کمیٹی میں بڑھا پڑھا لکھا پی ایچ ڈی کیمبرج کا پڑھا ہوا بندہ ہے اور اس نے پی ایچ ڈی کے ساتھ تھیسز کیا ہے ایگریکلچرل میں تو وہ کہیں گے کہ نہیں کیونکہ اس نے تھیسز کیا ہے کہ ایگریکلچرل میں کئی سال پہلے تو اس کا تھیسز کچھ نیا ہونا چاہئے تھا تو پھر یہ سلیکشن کمیٹی میں بیٹھ سکتا ہےکسی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو لگانے کیلئے، آپ سوچیں ذرا ، یعنی آپ پھر خود ہی وائس چانسلر لگا لیں۔ میں نے آج فیصلہ پڑھا تو سوچا کہ نگران حکومت آچکی ہے ۔واضح رہے کہ معروف قانون دان عاصمہ جہانگیر نجی ٹی وی دنیا نیوز کے پروگرام’’دنیا کامران خان کے ساتھ ‘‘میں گفتگو کر رہی تھیں ۔ گزشتہ روز بھی پروگرام کےمیزبان کامران خان نے چیف جسٹس کے ازخود نوٹسز کے حوالے سے پروگرام میں ایک پیکج چلایا تھا جس میں کامران خان کا کہنا تھا کہ عدلیہ اس وقت بھرپور انداز میں فعال ہے، سپریم کورٹ اور چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار جس انداز میں متحرک ہیں اس کی مثال بہت کم پاکستان کی عدلیہ کی تاریخ میں ملتی ہے، چیف جسٹس آف پاکستان بھرپور انداز میں کام کر رہے ہیں،ہر روز کئی کئی ازخود نوٹسز لے رہے ہیں، صرف اس سال کے پہلے 31دنوںکے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے جتنے ازخود نوٹس لئے ہیںوہ گزشتہ سال کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہو چکے ہیں اور بھرپور انداز میں کام ہو رہا ہے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ۔ گزشتہ 24گھنٹوں میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے 6ازخود نوٹس لئے، جس انداز کی فعالیت ہے ان میں ،جس انداز سے وہ متحرک ہیں،وہ پہلے کہہ چکے ہیں کہ دراصل حال ہی میں ایک لمحہ آیا جس نے انہیں جھنجھوڑااور جس کی وجہ سے اب وہ ایک نئے انداز اور نئی انرجی کے ساتھ کام کرتے نظر آرہے ہیں۔ وہ ایک لمحہ تھا حالیہ دنوں میں آیا جس نے انہیں اس رخ اور سمت پر گامزن کیا۔ واضح رہے کہ کامران خان کا اشارہ چیف جسٹس کی لاہور میں ایک تقریب میں تقریر کی طرف تھاجس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’شاید اللہ تعالیٰ نے مجھے کسی ایک لمحےکی سوچ پر میرے میں یہ سب تبدیلی لائی، چوربھی قطب بن جاتے ہیں، وہ لمحہ میں آپ سے شیئر نہیں کر سکتا جس نے مجھ میں تبدیلی پیدا کر دی۔ کامران خان نے پروگرام کے آخر میں چیف جسٹس کی اس تقریر کا اس حصے کا کلپ بھی چلایا جس میں چیف جسٹس اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کا ذکر کر رہے تھے۔