خبرنامہ پاکستان

کوئی مائی کا لعل پاکستان کو نظریاتی اور جغرافیائی طور پر نقصان نہیں پہنچا سکتا ‘ مولانا حیدری

اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی این پی) ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ کوئی مائی کا لعل پاکستان کو نظریاتی اور جغرافیائی طور پر نقصان پہنچا سکتا نہ کوئی پاکستان کو سیکولر ریاست بنا سکتا ہے‘ اب تو پاکستان بنانے کے دعوے دار جماعتوں کے جلسوں میں پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الااﷲ کا نعرہ لگنا بھی بند ہوگیا ہے‘ مقتدر قوتوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ دینی طبقات کے ووٹوں کو چوری کرنا انہیں دیوار سے لگانے اور انہیں ہرانے کے لئے مقدس جماعتوں کو پیسے دے کر اقتدار میں لانے کی کوشش نہ کرے اس طرح وہ ملک و قوم کا نقصان کرسکتے ہیں ‘ 7,8,9 اپریل کو اضا خیل نوشہرہ میں انسانی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو نیشنل پریس کلب میں متذکرہ اجتماع کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا‘ اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے نائب امیر سینیٹر مولانا عطاء الرحمن نے اس یقین کا اظہار کیا کہ تین روزہ بین الاقوامی اجتماع پاکستان سیاست کا رخ موڑ دے گا‘ آنے والا دور جمعیت علماء اسلام کا ہوگا۔ بریفنگ کا اہتمام جمعیت علماء اسلام انفارمیشن سیل اسلام آباد کی طرف سے کیا گیا اور اس میں جمعیت علماء اسلام کی 100سالہ خدمات پر مبنی دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔ سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ امام کعبہ ایک بہت بڑے وفد کے ہمراہ 6اپریل کو پاکستان آئیں گے۔ اسی طرح بھارت ‘ بنگلہ دیش‘ عرب امارات‘ جنوبی افریقہ‘ نیپال سے بھی بڑے بڑے وفود اجتماع میں شریک ہونگے۔ اجتماع میں 700کے قریب غیر ملکی مندوبین کی شرکت متوقع ہے۔ قیام پاکستان کے مقاصد ‘ آزادی کی جدوجہد کو اس اجتماع کے ذریعے اجاگر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام جید علماء کرام کے متفقہ 22نکات آج بھی قومی بیانیہ کا درجہ رکھتے ہیں۔ یہ 22نکات پاکستان کے آئین کا حصہ تو نہ بن سکے جبکہ ہمارے آئین کا حصہ ضرور ہیں۔ یہی پاکستان کا بیانیہ ہے۔ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کا آئین اسلامی ہے۔ قرآن و سنت سے بالاتر کوئی قانون نہیں بن سکتا۔ مذہب اسلام ہی مملکت کا مذہب اور حاکمیت اعلیٰ اﷲ تعالیٰ کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اصول دینی جماعتوں کی وجہ سے ہی آئین کا حصہ بنے۔ کاش 1973 کے آئین پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد ہوجاتا تو آج پاکستان کو جن مصیبتوں کا سامنا ہے ان سے دوچار نہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ قادیانی دائرہ اسلام سے خارج ہیں اور یہ مسئلہ آئین طے کرچکا ہے اور اتحاد و اتفاق سے یہ مسئلہ حل کیا گیا۔ ہمارا واضح موقف ہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ خون ناحق بہانہ خلاف اسلام ہے اور ہم سیاسی آئینی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں اور یہی اس جدوجہد کا تقاضا ہے کہ سیاسی طور پر اپنی قوت کو مجتمع کریں۔ انہوں نے کہا کہ اضا خیل میں چالیس لاکھ سے زیادہ لوگوں کو جمع کرکے انسانی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع کیا جائے گا ان مقتدر قوتوں کو کہنا چاہتے ہیں کہ جنہوں نے ہمارے ووٹ چوری کئے ‘ ہرانے کی کوشش کی‘ مخالفین کو پیسے دیئے اور اس کے لئے بڑی بڑی مقدس جماعتوں کو پیسے دے کر اقتدار میں لانے کی کوشش کی۔ ہمیں نظر انداز کرنے کی کوشش نہ کریں ورنہ ملک و قوم کا نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم داخلی اور باہر کی قوتوں اور پڑوسیوں کو بھی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کے ایک ایک انچ کی حفاظت کی جائے گی اور کوئی مائی کا لعل پاکستان کو نظریاتی اور جغرافیائی طور پر نقصان نہیں پہنچا سکتا نہ پاکستان کو سیکولر ریاست بنایا جاسکتا ہے۔ قبل ازیں سینیٹر مولانا عطاء الرحمن نے کہا کہ یہ اجتماع پاکستان کے لئے ایک بڑے اعزاز کی بات ہے کیونکہ اس میں اہم بین الاقوامی شخصیات شرکت کریں گی امام کعبہ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس 7اپریل کو جلسہ گاہ میں نماز جمعہ پڑھائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ 6اپریل کو سعودی عرب اور بھارت کے وفود ‘ اسی طرح 4 اپریل کو نیپال اور 5اپریل کو بنگلہ دیش کے بڑے وفود پاکستان پہنچیں گے۔ یہ اجتماع پاکستان کا مستقبل طے اور نئی تاریخ رقم کرے گا بلکہ پاکستان کی سیاست کا رخ موڑ دیگا۔ آنے والا دور جمعیت علماء اسلام کا ہوگا۔