خبرنامہ پاکستان

کون سی جمہوریت اور کون سا آئین ملک میں بادشاہت ہے، خورشید شاہ

اسلام آباد:(آئی این پی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ کون سی جمہوریت اور کون سا آئین، ملک میں بادشاہت ہے جہاں غریب کی کہانی کوئی نہیں بتاتا اور حکومت کوصرف ووٹ لیتے ہوئے عوامی ایشو یاد ہوتے ہیں۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ آج ہم بھارت کی شکست کا دن منارہے ہیں ہمیں سوچنا ہوگا کہ 6 برس بعد ہمارے ساتھ کیا ہوا تھا، ہم تاریخ سے کچھ نہیں سیکھتے، ہمیں اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرنا ہو گی، ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ملک کو کمرشل ریاست بنانا ہے یا فلاحی، ملک میں بادشاہت ہے،غریب کی کہانی کوئی نہیں بتاتا، ہم کس پارلیمنٹ، کون سی جمہوریت اور کس آئین کی بات کر رہے ہیں ، حکومت کوصرف ووٹ لیتے ہوئے عوامی ایشو یاد ہوتے ہیں، ووٹ لینے کے لیے تو پاؤں پر بھی ہاتھ رکھتے ہیں لیکن ایوان میں آکر عوام کے مسائل بھول جاتےہیں۔ آئی جی موٹروے کے دفتر کے سامنے ملازم نے خودکشی کی۔ کیا وزیراعظم نےاس خود کشی کے بارے میں کچھ پوچھا۔ قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی پیٹرولیم مصنوعات پر اتنا سیلز ٹیکس نہیں لگا جتنا موجودہ حکومت نے عائد کر رکھا ہے۔ اپنے ریونیو کو بڑھانے کے لیے عوام پر بوجھ ڈالا جارہا ہے، بین الاقوامی ریلیف عوام کاحق بنتا ہے لیکن اسے اپنے خزانے میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ڈیزل کی اصل قیمت 36 روپے ہے لیکن اسے 74 روپے میں بیچا جا رہا ہے۔ ہماری حکومت میں اسی ٹیکس کو گزشتہ قائد حزب اختلاف جگا ٹیکس کہتے تھے۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہ کرکے 10 لاکھ ڈالرعوام کی جیب سے نکال لئے اور آمدنی بڑھانے کی حکومت نے ناکام کوشش کی، اگر عوام کو 4 روپے فی لیٹر کا ریلیف دیتے دیتے تو اچھا ہوتا، غریب کا پیٹ چاک کرکےاپنے اہداف پورے نہ کریں، لاہور میں جیل روڈ تو خوبصورت بنائی گئی لیکن جناح اسپتال میں ضروری آلات تک نہیں، جناح اسپتال کے باہر لوگ زمین پر سو رہے ہیں، حکومت غریبوں کی بے بسی پر اورنج ٹرین چلا رہی ہے۔