خبرنامہ پاکستان

کیا نقیب کاقاتل راؤانوارہے؟سوالات،خدشات،تحقیقات

کیا نقیب کاقاتل راؤانوارہے؟سوالات،خدشات،تحقیقات

کراچی:(ملت آن لائن) نقیب اللہ کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کامعاملہ شدت اختیارکرگیا۔ وزیرستان کا خوبرو نوجوان نقیب اللہ بے قصور تھا یا دہشت گرد؟اسے کب، کہاں اور کیسے مارا گیا؟ سیاسی ایوانوں سے لے کر کمرہ عدالت تک سوالات اٹھنے لگے۔ ملک میں ہرطرف نقیب اللہ کانام گردش کررہاہے۔کیا نقیب اللہ کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا،راؤ انوار سے پوچھ گچھ شروع ہوگئی ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیشی کیلئے راؤ انوار سی ٹی ڈی آفس پہنچے تو الزامات مسترد کردیے۔ انھوں نے کہاکہ کسی بے گناہ کو نہیں مارا،جو کام کرتا ہے اس کے خلاف سازش کی جاتی ہے۔
نقیب اللہ کےقاتل کوپھانسی دو؛اراکان اسمبلی کامطالبہ
راؤ انوارنے دعوی کیاکہ نقیب اللہ دہشتگرد تھا۔انکوائری کمیٹی کے رکن ڈی آئی جی ایسٹ نے بھی واضح کردیا کہ تفتیش غیر جانب درانہ ہوگی۔
نقیب اللہ کو مارناراؤ انوارکےگلےپڑگیا
ایس ایس پی ملیر نے کمیٹی کو بتایا کہ نقیب اللہ سچل پولیس کو مطلوب تھا۔نسیم اللہ عرف نقیب پردو ہزار چودہ میں دہشتگردی کی دفعات کےتحت مقدمہ بھی درج ہے۔