خبرنامہ پاکستان

’کیوں نہ ملک کے 100 بڑے لوگوں کو بلا لیں‘

’کیوں نہ

’کیوں نہ ملک کے 100 بڑے لوگوں کو بلا لیں‘

اسلام آباد: (ملت آن لائن) سپریم کورٹ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اربوں ڈالر واپس لانے سے متعلق سفارشات تیار کرنے کیلئے ورکنگ کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کہتے ہیں کرپشن کی رقم باہر رکھی جاتی ہے تا کہ محفوظ رہے۔ سپین، ملائشیا، دبئی، امریکا اور فرانس میں لوگوں نے املاک خرید رکھی ہیں۔ سپریم کورٹ میں پاکستانیوں کے غیر ملکی اکاؤنٹس و املاک کے حوالے سے ازخود نوٹس کی اوپن اور ان کیمرا سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ورکنگ کمیٹی منی لانڈرنگ روکنے اور بیرون ملک پڑی رقوم واپس لانے سے متعلق تجاویز دے گی۔ وہ تجاویز پارلیمنٹ کے سامنے رکھیں گے، اس کے بعد ہم بری الذمہ ہوں گے۔
عدالتی معاون نے بتایا اس وقت پاکستانیوں کے سات ارب ڈالر باہر پڑے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کیوں نہ ملک کے 100 بڑے لوگوں کو عدالت بلا کر بیرون ملک اثاثوں کی تفصیل پوچھ لیں، ممکن ہے بڑے لوگ ہماری بات مان کر تفصیلات دے دیں۔ گورنر سٹیٹ بینک نے بتایا کہ پیسہ باہر بھیجنے کا معاملہ 1991ء کے اکنامک ریفارمز ایکٹ سے شروع ہوتا ہے۔ 1992ء کے قانون کے تحت باہر اکاؤنٹس کھولنے کی اجازت دی گئی۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ 1992ء میں حکومت کس کی تھی؟ گورنر سٹیٹ بینک نے جواب دیا مسلم لیگ ن کی حکومت تھی۔ کیس کی سماعت بدھ کو بھی جاری رہے گی۔