خبرنامہ پاکستان

گلگت بلتستان کو مقبوضہ کشمیر کی طرز پر پاکستان کا آئینی حصہ بنانے کی سفارش

ممتاز قانون دان

اسلام آباد (ملت + آئی این پی) انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان نے دستور پاکستان میں بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کی طرح ترمیم کر کے گلگت بلتستان کو مقبوضہ کشمیر کی طرز پر پاکستان کا آئینی حصہ بنانے کی سفارش کر دی‘ ایچ آر سی پی نے مزید سفارش کی ہے کہ آئین پاکستان میں دئیے گئے تمام بنیادی انسانی حقوق کا دائرہ کار جی بی تک بڑھایا جائے ‘ جمہوری اداروں ا ور عوامی نمائندوں کو مزید با اختیار بنایا جائے ‘ انسداد دہشت گردی ایکٹ اور فورتھ شیڈول کا انسانی حقوق ورکرز کے خلاف استعمال بند کیا جائے اور لاپتہ افراد بازیاب کرائے جائیں‘سی پیک بارے ان کے تحفظات اور اس میں ان کے جائز حصے بارے بھی فوری اقدامات کی ضرورت ہے ‘ خطے کی خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے قانون ساز اسمبلی اور ملازمتوں میں خواتین کا کوٹہ بڑھایا جانا چاہیے۔ جمعہ کو یہاں ایک مقامی ہوٹل میں ایچ آر سی پی کی سابق سربراہ عاصمہ جہانگیر نے ایک پریس کانفرنس میں گلگت بلتستان کے آئینی مسائل اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں بارے کمیشن کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کی رپورٹ جاری کی۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کے وفد نے ان کی قیادت میں ان علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد یہ رپورٹ تیار کی ہے۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ گلگت بلتستان کے آئینی سٹیٹس کا مسئلہ فی الفور حل کرنے کی ضرورت ہے۔ خطے کے انتظامی اور سیاسی مسائل کے حل کیلئے اس علاقے کو پاکستان میں ضم کرنا ضروری ہے۔ سفارشات میں کہا گیا ہے کہ پاکستا کے آئین میں بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کی طرز پر ترمیم کرنے سمیت آزاد کشمیر جیسا سیٹ آپ یا عبوری صوبہ بنانے جیسے آپشن زیر غور لائے جانے ضروری ہیں۔ واضح رہے کہ آرٹیکل 370 کے ذریعے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو بھارتی فیڈریشن کا حصہ بنایا تھا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جی بی کے عوام کو سی پیک منصوبہ پر بھی اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے۔ سی پیک بارے ان کے تحفظات اور اس میں ان کے جائز حصے بارے بھی فوری اقدامات کی ضرورت ہے ‘ خطے کی خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے قانون ساز اسمبلی اور ملازمتوں میں خواتین کا کوٹہ بڑھایا جانا چاہیے۔ واضح رہے کہ کمیشن کے فیکٹ فائنڈنگ مشن نے رپورٹ کی تیاری کے لئے گلگت بلتستان کے گورنر ‘ وزیر اعلیٰ ‘ چیف جج آف سپریم اپیلٹ کورٹ ‘ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں ‘ سماجی و سیاسی کارکنوں ‘ وکلاء ‘ صحافیوں ‘ تاجروں ‘ سول سوسائٹی ورکرز اور بڑی تعداد میں شہریوں کے وفود سے ملاقاتیں کیں۔ ۔۔۔(رانا228ع ع)