خبرنامہ پاکستان

گیس لوڈشیڈنگ: اقدامات اٹھانے کی قرارداد منظور

اسلام آباد (ملت + اے پی پی) قومی اسمبلی نے ملک میں گیس کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے حکومت کی جانب سے اقدامات اٹھانے کی قرارداد منظور کرلی ہے جبکہ اراکین نے کہا ہے کہ ملک سے گیس کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے ایران پاکستان اور تاپی گیس پائپ لائن منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا جائے‘ ملکی سطح پر گیس کے ذخائر کی دریافت کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں‘ گیس کی خستہ حال پائپ لائنیں تبدیل کرائی جائیں۔ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نعیمہ کشور خان نے کہا کہ گیس کی لوڈشیڈنگ کے حوالے سے بحث ہو چکی ہے،اب صرف متعلقہ وزیر نے بحث سمیٹنا ہے۔ اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ فاضل رکن نے درست نشاندہی کی ہے۔ شازیہ مری نے کہا کہ سردی کا موسم شروع ہو چکا ہے۔ گیس لوڈشیڈنگ سے عوام پریشان ہے۔ حکومت گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کرے۔ عائشہ سید نے کہا کہ گیس لوڈشیڈنگ کی وجہ سے مائیں بچوں کو ناشتہ بھی نہیں دے پاتیں‘ جنگلات کا کٹاؤ بھی اسی وجہ سے ہو رہا ہے‘ حکومت اس بدانتظامی کو دور کرکے موثر اقدامات اٹھائے۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ جب تک عملی اقدامات نہیں اٹھائے جائیں گے باتیں کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ وفاق اور صوبہ بدین میں گیس کی لوڈشیڈنگ شیڈول کے مطابق ہونی یقینی بنائیں۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ متعلقہ وزیر توانائی سے متعلقہ کمیٹی کے اجلاس میں ہیں۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ کمیٹی پارلیمنٹ سے زیادہ اہم نہیں ہے آئندہ ایسا جواب فلور پر نہیں آنا چاہیے۔ اگر انہوں نے جانا تھا تو وزیر مملکت یا کسی کو مطلع کرتے۔ طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے میں تاخیر کہاں ہے۔ گیس کے نئے ذخائر تلاش کئے جائیں۔ مولانا گوہر شاہ نے کہا کہ چارسدہ میں لوڈشیڈنگ کی روک تھام کے لئے گیس پائپ لائن تبدیل کی جائیں۔ میجر (ر) طاہر اقبال نے کہا کہ پاکستان میں گیس کی سپلائی ڈیمانڈ سے 40 فیصد کم ہے۔ حکومت نے بڑی محنت کی اور انڈسٹری کو مکمل گیس فراہم کی۔ ایل این جی کی درآمد کے عمل کو تیز کیا جائے تاکہ گیس کا مسئلہ حل ہو۔ ایران‘ پاکستان اور تاپی گیس منصوبوں پر بھرپور انداز میں کام ہونا چاہیے۔ نعیمہ کشور خان نے کہا کہ ہماری بات کا کون جواب دے گا۔ نوٹس کون لے رہا ہے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ وزارت کے لوگ موجود ہیں نوٹس لے رہے ہیں۔