ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹرارشد علی نے سرقے میں ملوث ہونے کے الزامات پر استعفیٰ دے دیا۔
ارشد علی کو جنوری 2016 میں ایگزیکیٹو ڈائریکٹر تعینات کردیا گیا تھا اور ایچ ای سی میں ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کا منصب ایک طاقت ور عہدہ ہے کیونکہ ایگزیکٹیو ڈائریکٹرادارے کے اکاؤنٹنگ کے معاملات کا ذمہ دار ہوتا ہے۔
ان کے خلاف سرقے کا کیس ایچ ای سی کی قائمہ کمیٹی برائے سرقہ نے کئی ماہ قبل دائر کیا تھا اور رواں سال اپریل میں اس وقت کے ایچ ای سی چیئرمین نے وفاقی وزارت تعلیم کو تحریری طور پر آگاہ کیا تھا کہ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کے خلاف کیس درج کردیا گیا ہے۔
تاہم ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کا اس وقت سے موقف تھا کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔
ایچ ای سی کی ایپ کے مطابق ان کا تحقیقی مقالہ 2014 میں ‘اے ٹیکسونومی اینڈ سروے آف گرڈ ریسکیو پلاننگ اینڈ ریزرویشن سسٹم فار گرڈ ان ایبل اینالسس انوائرنمنٹ’ کے عنوان سے شائع ہوا تھا جس کو ایک غیرملکی مصنف سے بہت زیادہ نقل کیا گیا تھا۔
سرقہ کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کو ایچ ای سی نے قابل غور قرار دیا جس کے بعد اراکین نے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کے سرقے بازی میں ملوث ہونے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری ایک پریس کانفرنس میں کمیشن کی جانب سے لیے گئے مختلف اقدامات کا اعلان کریں گے۔
قبل ازیں گزشتہ روز یہ بات سامنے آئی تھی کہ ایچ ای سی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
ایچ ای سی کے ترجمان عائشہ اکرام کا کہنا تھا کہ ‘ڈاکٹرارشدعلی نے ان کے خلاف الزامات پر جاری تنازع کے باعث ادارے کو مزید کسی قسم کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے استعفیٰ دینے کا فیصلہ خود کیا ہے’۔
ارشدعلی سے ان کا موقف جاننے کے لیے کئی بار رابطے کی کوشش کی گئی لیکن وہ دستیاب نہ ہوسکے۔