خبرنامہ پاکستان

ہم بچے کوملک سے باہرجانے کی اجازت نہیں دے سکتے،چیف جسٹس

اسلام آباد : سپریم کورٹ میں بچے کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چاہتے ہیں والد نہ والدہ کسی کے ساتھ زیادتی ہو۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بچے کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم بچے کوملک سے باہرجانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران وکیل نے بتایا کہ بچے کی ماں کوہراساں کرنے کے لیے 10 مقدمات دائرکیے گئے ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ یا اسی وجہ سے بچے کووالد سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ بظاہرلگ رہا ہے بچے کوبدلہ اتارنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

بچے کے والد کے وکیل نے کہا کہ ہم 3 لاکھ روپے ماہانہ بچے کودینے کوتیار ہیں، ماں کی جانب سے 5 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 5لاکھ روپے توبڑی رقم ہے، ایل ایل بی کر رہا تھا تو 100 روپے والد اور70 روپے والدہ دیتی تھیں، ملنے والی رقم میں سے پٹرول ڈالواتا تھا۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ بچے کا والد اور والدہ دونوں کو پیارکا حق ہے یہ بچہ ہے کوئی پراپرٹی نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ چاہتے ہیں والد نہ والدہ کسی کے ساتھ زیادتی ہو۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ بچے کی عمر 10سال سے زیادہ ہے، آپ چاہتے ہیں کہ والد پاکستان میں رہیں توبچہ والد کودے دیتے ہیں۔

انہوں نے خاتون سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کوملنے کا حق دے دیتے ہیں۔

بعدازاں سپریم کورٹ نے بچے کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت 26 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔