خبرنامہ پاکستان

یورپی یونین مقبو ضہ کشمیر میں بھاری فورسزکی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رکوانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے

اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی این پی) سینیٹ اور قومی اسمبلی کی امور خارجہ بارے قائمہ کمیٹیوں نے یورپین یونین پر زور دیا ہے کہ یورپی یونین مقبو ضہ کشمیر میں بھاری فورسن کی جانب جاری بدترین انسانی حقوق کے معاملہ کو سنجیدگی سے لے اور بھارتی مظالم رکوانے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرے، کمیٹی نے یو رپی یو نین کی جانب سے پاکستان کے لئے جی ایس پی پلس کے درجے کے حوالے سے حمایت پر خراج تحسین پیش کیا گیا،پاکستان کے ارکان پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ یورپ میں دائیں بازو سیاست اور اسلامو فوبیا فروغ پارہا ہے، بعض یو رپی ممالک میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی قوانین بنائے جا رہے ہیں اور خواتین پر حجاب کی پابندی لگائی جا رہی ہے،مسلمان مہاجرین کے حقوق بھی پامال کئے جا رہے ہیں، کشمیر میں بھارتی فوج بدترین مظالم نہتے لوگوں پر کر رہی ہے، یورپ اس حوالے سے خاموش ہے،یورپی یونین نے دہرا معیار اپنایا ہوا ہے، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف بڑی قربانیاں دی ہیں لیکن تسلیم نہیں کی جارہیں، یورپ میں پاکستان کے طالب علموں کیلئے سخت قانون ختم کئے جائیں،یورپ بھارت پر دباؤ ڈالے کے وہ انسانی حقوق کی پامالیاں بند کرے جبکہ یورپین پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین ڈیوڈ میکالسٹرنے کہاکہ کشمیر ایک پیچیدہ معاملہ ہے ،یورپ اس معاملہ پر نیوٹرل رہنا چاہتا ہے،انسانی حقوق کی پامالی کا سوال سنجیدہ ہے،کشمیر علاقائی مسئلہ ہے اور اس کی بین الاقوامی مضمرات ہیں، انسانی حقوق کے معاملہ پر ہم نے آنکھیں بند نہیں کی ہوئی،یورپی یونین ترکی کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتی ہے، یورپین افغان مہاجرین کے حوالے سے سب سے بڑا ڈونرہے۔کی قائمہ کمیٹیوں برائے امور خارجہ کا مشترکہ اجلاس سینیٹر نزہت صادق اور سردار اویس لغاری کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس کا آ غاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اجلاس میں یورپین پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امورکے ارکان نے شرکت کی ۔ ارکان پارلیمنٹ نے اجلاس میں آ مد پر ان کا کھڑے ہو کر استقبال کیا۔ اجلاس میں یورپین یونین کے درمیان تعلقات کے حوالے سے غور کیا گیا ۔ سینیٹر نزہت صادق نے یورپین پارلیمنٹ کے ارکان کو خوش آمدید کہا ۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین سردار اویس لغاری نے ارکان کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور یورپین یونین کے درمیان خوشگوار تعلقات ہیں ۔ یورپین یونین کی جانب سے پاکستان کی معیشت کے سپورٹ کیلئے جی ایس پی پلس اسٹیٹس رہنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ یورپین یونین اور پارلیمنٹ کی جانب سے پاکستان میں جمہوریت ، انتخابی اصلاحات ، توانائی ، معیشت اور دیگر شعبوں میں سپورٹ پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ یورپین پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین ڈیوڈ میکالسٹرنے کہا کہ شاندار استقبال کرنے اور میزبانی پر شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ انہوں نے ارکان کو دعوت دی کہ وہ سوالات کریں ۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ یورپ میں دائیں بازو سیاست فروغ پا رہی ہے اور اسلام فوبیا فروغ پارہا ہے اور یورپین ممالک ترکی کو یورپ میں شامل نہیں کر رہے کیونکہ وہ اسلامی ملک ہے ۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ یورپ میں اسلام فوبیا بڑھ رہا ہے بعض ممالک میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی قوانین بنائے جا رہے ہیں اور خواتین پر حجاب کی پابندی لگائی جا رہی ہے ۔ مسلمان مہاجرین کے حقوق بھی پامال کئے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بھارتی فوج بدترین مظالم نہتے لوگوں پر کر رہی ہے ۔ یورپ اس حوالے سے خاموش ہے ۔ یورپین پارلیمنٹ کی کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ یورپ کے بعض ممالک میں دائیں بازو کی سیاست فروغ پا رہی ہے لیکن اکثریت اس سیاست کے خلاف ہے ۔ ترکی کی یورپین یونین میں رکنیت اس وجہ سے نہیں روکی گئی کہ یہ ایک اسلامی ملک ہے بلکہ یورپین یونین میں شمولیت کے حوالے سے ایک معیار ہے،سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ جغرافیائی طور پر حصہ ہونا چاہیے، ترکی یورپ سے دور ہورہا ہے،یورپی یونین ترکی کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتی ہے، ترکی کی معیشتاور جمہوریت یورپین ممالک کے معیار کے نہیں ہے،ترکی ہمارا ہمسائیہ ہے،فرانس کے یورپین پارلیمنٹ میں رکن نے کہا کہ فرانس ایک سیکولر ملک ہے،وہاں پر اسلام فوبیا نہیں ہے،8ملین مسلمان آباد ہیں،حجاب پر پابندی پرائمری سکول میں ہے،یونیورسٹی کی سطح پر نہیںیورپ کے لوگوں کا خیال ہے کہ ترکی جغرافیائی طور پر یورپ کا حصہ نہیں،مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا تاثر غلط ہے۔سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ انسانی حقوق کے معاملے پر یورپی یونین نے دہرا معیار اپنایا ہوا ہے،مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر یورپ خاموش ہے،یورپ کشمیر میں قتل عام بند کرنے کیلئے کردار ادا کرے،اس معاملے پر یورپ نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف بڑی قربانیاں دی ہیں لیکن تسلیم نہیں کی جارہی،یورپی پارلیمنٹ کی کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ یورپین افغان مہاجرین کے حوالے سے سب سے بڑا ڈونرہے،کشمیر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہرایک پیچیدہ معاملہ ہے یورپ اس معاملہ پر نیوٹرل رہنا چاہتا ہے،انسانی حقوق کی پامالی کا سوال سنجیدہ ہے،کشمیر علاقائی مسئلہ ہے اور اس کی بین الاقوامی مضمرات ہیں،معاملہ پر ہم نے آنکھیں بند نہیں کی ہوئی،ہماری کمیٹی نے بھارت کا دورہ کیا تو وہاں پر بھی اس طرح کے دلائل دیئے جاتے ہیں۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ یورپ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے معاملہ کو سنجیدگی سے لے یورپ میں پاکستان کے طالب علموں کیلئے سخت قانون ختم کئے جائیں،یورپین پارلیمنٹ کے رکن اور کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے معاملہ کو سنجیدگی سے لیا جائے گا،برطانیہ سے یورپین پارلیمنٹ کے پاکستانی نژاد رکن احمد بشیر نے کہا کہ ترکی یورپ اور مسلمان دنیا کے درمیان پل کا کردار ادا کرسکتا ہے لیکن یورپ اس کو سنجیدہ نہیں لے رہا،فرانس سے یورپین پارلیمنٹ کے رکن نے کہا کہ کشمیر سنجیدہ مسئلہ ہے،یورپی یونین ثالثی کا کردار ادا نہیں کرسکتا یہ اقوام متحدہ کا مینڈینٹ ہے،انسانی حقوق کے حوالے سے یورپین یونین واضح موقف رکھتا ہے،یورپین پارلیمنٹ کی کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ یورپ میں تاثر ہے کہ مسلم دنیا میں علاقائی مسائل اور مظالم پر خاموش ہے اور کردار ادا نہیں کررہی،یورپ شام کے مسئلہ پر بھی کافی مسائل برداشت کر رہا ہے،شام میں روس کا کردار صحیح نہیں ہے،جس پر سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ امریکہ نے عراق میں جھوٹ کی بنیاد پر جنگ شروع کی اور شام میں بھی کیمیائی حملے کے ثبوت ہیں،آخر میں قومی اسنمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور سردار اویس لغاری نے زور دیا کہ کشمیر کو صرف دو ریاستوں کے درمیان مسئلہ نہ سمجھا جائے،یورپ بھارت پر دباؤ ڈالے کے وہ انسانی حقوق کی پامالیاں بند کرے،اقوام متحدہ کے جنیوا میں انسانی حقو کمیشن نے بھی اس تشویش کا اظہار کیا ہے،پاکستان کے زیراہتمام کشمیر میں تمام بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں کو دورے کی اجازت ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت یہ اجازت مقبوضہ کشمیر میں کیوں نہیں دیتا،آپ پر زور دیتے ہیں کشمیر میں انسانی حقوق کے معاملہ پر توجہ دیں۔۔۔۔(خ م+وخ)