خبرنامہ پاکستان

یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ الطاف حسین کے “را” سے تعلقات ہیں، مصطفیٰ کمال

کراچی:(اے پی پی) متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رہنما اور سابق سٹی ناظم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ الطاف حسین کے بھارتی خفیہ ایجنسی “را” سے تعلقات ہیں۔ کراچی میں انیس قائمخانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم چھوڑی تو جائیداد اور اختیارات نہیں چھینے گئے تھے، ایم کیوایم چھوڑنے والوں کو لات مار کر نکالا جاتا ہے، ہم نے ایسا نہیں کیا، ہم نے پیپلز پارٹی کی سابق حکومت کو چار بار چھوڑا پھر اسی تنخواہ پر واپس بھی آئے۔ ایم کیوایم کی پریس ریلیز رحمان ملک لکھواتے رہے، یہی وجہ تھی کہ کراچی کا بیڑہ غرق ہوگیا اور 2013 کے انتخابات میں اردو بولنے والے اکثریتی علاقوں سے تحریک انصاف نے 8 لاکھ ووٹ حاصل کئے۔ الطاف حسین نے کبھی اپنی غلطی کو نہیں مانا اوراپنی اصلاح اور لوگوں سے معافی مانگنے کے بجائے اپنی طبیعت میں تبدیلی نہیں لائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے رابطہ کمیٹی مہینوں میں ذلیل ہوتی تھی اب اب منٹوں میں ذلیل ہوتی ہے ، رات کو گالی دے کر صبح معافی مانگ لی جاتی ہے۔ ہم نے الطاف حسین کے لیے صحیح اور غلط نہیں دیکھا، ہم نے الطاف حسین کے لئے دشمن بنائے لیکن انہوں نے ہماری نسلیں تباہ کردیں، انہیں کسی ایک کارکن یا انسان کی فکر نہیں، کثرت شراب نوشی کی وجہ سے دن اوررات کافرق ہی ختم ہوگیا ہے۔ جب سے پارٹی میں آئے لوگوں کو مرتے دیکھا، 35 برس پہلے جو بچے اپنے باپ کو دفنانے تھے آج وہ اپنے بچوں کو دفنا رہے ہیں۔سابق سٹی ناظم کا کہنا تھا کہ ہم محب وطن لوگ تھے اور یہ کمیونٹی محب وطن کمیونٹی تھی لیکن آج را کی ایجنٹ ہوگئی، تعلیم ہمارا زیور تھا ہم 30 سالوں میں جاہل ہوگئے، شہر میں تہذیب تمدن ہم سے چھین لیا گیا، آج برائی کو روک نہیں سکتا تو میں کم ازکم اپنے آپ کو اس سے الگ کرسکتا ہوں، اصلاح کی گنجائش ختم ہوگئی، ایم کیو ایم کی تاریخ رہی ہے کہ اگر کسی نے پارٹی چھوڑی تو اسے لات مار کر نکالا گیا ہے لیکن میں اور انیس قائمخانی واحد ہیں جنہوں نے خود ایم کیو ایم کو چھوڑا، الطاف حسین کے لئے لوگوں نے اپنی 2 نسلیں تباہ کردیں لیکن اب کثرت شراب نوشی کی وجہ سے ان کی حالت یہ ہے ہفتے ہفتے انہیں کوئی علم نہیں ہوتا،تحریک میں قربانیاں دینی پڑتی ہیں لیکن ان کا مقصد تو بتایا جائے، رات کو کہتے تھے ٹھوک دو اور صبح رابطہ کمیٹی ٹھوک دو کی وضاحتیں کرتی پھرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں الطاف حسین کی ہدایت پر ایم کیو ایم 4 مرتبہ حکومت میں آتی اور جاتی رہی اور پیپلزپارٹی کی بدترین کارکردگی کے باوجود ایم کیو ایم 2008 سے 2013 تک حکومت میں آتی اور جاتی رہی اور عوام کی کوئی خدمت نہیں کی جس کا بدلہ 2013 کے انتخابات میں اردو بولنے والوں نے تحریک انصاف کو بڑی تعداد میں ووٹ دے کرلیا جو الطاف حسین کو برا لگ گیا اور انہوں نے 19 مئی 2013 کو نشے کی حالت میں کارکنان کو نائن زیرو پر جمع ہونے کی ہدایت کی اور رابطہ کمیٹی اور تنظیمی کمیٹی کو کارکنوں سے ذلیل کرایا دراصل وہ کارکنان بھی نہیں بلکہ جرائم پیشہ افراد تھے، پہلے رابطہ کمیٹی مہینوں میں ذلیل ہوتی تھی لیکن اب ہفتوں میں ہوتی ہے۔ مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ نائن زیرو پر مہمانوں کو پیش کیا جانے والا کھانا فرد واحد کی مرضی سے نہیں بنتا تو حکومت میں آنے جانے کا فیصلہ کس طرح کوئی اور کرسکتا تھا، رابطہ کمیٹی نے تحریک انصاف کے 8 لاکھ ووٹ لینے پر الطاف حسین کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لئے الیکشن کمیشن کے باہر 5 روز تک مظاہرہ کیا جس کی قطعاً ضرورت نہیں تھی، ان سب کے باوجود ہم نے پارٹی نہیں چھوڑی، پارٹی چھوڑنا بہت مشکل فیصلہ تھا، ہم نے الطاف حسین صاحب کے لئے دشمنیاں کیں اور دشمن بنائے لیکن الطاف حسین کو دعوے سے کہتا ہوں کہ کسی ایک کارکن کی فکر نہیں، جب کارکن کی لاش پر سیاست کرنی ہو تو اس کا لاشا جناح گراؤنڈ میں رکھ کر اس پر مرثیہ پڑھا جاتا ہے، جب سے پارٹی میں ہوش سنبھالا ہے آج تک لوگ مرتے چلے جارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی پریس ریلیز رحمان ملک لکھوایا کرتے تھے، اور اسی دور میں شہر کا بیڑہ غرق ہوا، کراچی کی حالت ایک دن میں خراب نہیں ہوئی۔