سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی صاحبزادی افرا مرتضی نے اپنے شوہر مرتضیٰ امجد کی دبئی میں گرفتاری کو لاہور ہائیکورٹ چیلنج کردیا۔
سابق چیف جسٹس کی صاحبزادی نے اپنے شوہر کی دبئی میں گرفتاری کے خلاف عدالت میں جمع کرائی گئی درخواست میں وزارت داخلہ، قومی احتساب بیورو (نیب)، وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے اور انٹرپول کو فریق بنایا۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نیب، مرتضی امجد کے خلاف ایڈن ہاؤسنگ اسکینڈل میں انکوائری کر رہا ہے اور احتساب عدالت میں غلط بیانی کے ذریعے مرتضی امجد کو اشتہاری قرار دلوایا گیا۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ مرتضی امجد کو دبئی میں غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے لاہور ہائیکورٹ سے استدعا کی کہ عدالت مرتضی امجد کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دے کر رہائی کا حکم دے۔
26 ستمبر کو ایڈن ہاؤسنگ سوسائٹی میں اربوں روپے کے مبینہ فراڈ سے متعلق مقدمے میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے داماد مرتضیٰ کو دبئی میں گرفتار کیا گیا تھا۔
27 سمتبر کو سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ میرے داماد کو ایف آئی اے نے نہیں انٹرپول نے حراست میں لیا، ایف آئی اے کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔
5 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے داماد ڈاکٹر مرتضیٰ امجد کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم واپس لے لیا تھا۔
ایڈن ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل
خیال رہے کہ یہ معاملہ 2013 میں سامنے آیا تھا لیکن اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری نے یہ کیس اپنے بینچ کے لیے مختص کیا تھا اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کا مقصد اپنی بیٹی کے سسرالیوں کو ریلیف فراہم کرنا تھا۔
تاہم افتخار محمد چوہدری اور ان کے بیٹے ارسلان نے اس اسکینڈل میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔
نیب کے مطابق اس اسکینڈل سے 11 ہزار سے زائد لوگ ’متاثر‘ ہوئے تھے اور گزشتہ ماہ ان لوگوں نے وزیر اعظم عمران خان کے گھر زمان پارک کے باہر احتجاج بھی کیا تھا۔
نیب کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ایڈن گروپ کی جانب سے 20 ارب روپے تک کی زمین لی گئی، تاہم ادارے نے دعویٰ کیا کہ وہ جلد ہی اس اسکیم سے متاثرہ لوگوں کا معاوضہ دے گا۔
یہ بھی واضح رہے کہ ایڈن ڈویلپرز اور اس کے مالکان کے اربوں روپے اثاثے اور بینک اکاؤنٹس کو منجمد کردیا گیا تھا۔