خبرنامہ پاکستان

2013 کے انتخابات کا معیار 2018 سے بہتر تھا، پلڈاٹ

اسلام آباد: حالیہ الیکشن کے حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس ) میں خرابی اورووٹوں کی گنتی کے عمل سے متعلق شکایات کے باعث 2013 کے انتخابات کا معیار حالیہ انتخابات سے بہتر تھا۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لاجسلیٹو ڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپرینسی (پلڈاٹ) نے انتخابات کے معیار کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ 2018 میں اس کا معیار 51.79 فیصد تھا جو گزشتہ انتخابات کے 56.76 فیصد کے مقابلے میں 5 فیصد کم رہا۔

پلڈاٹ کی جانب سے 2018 انتخابات کے معیار کو جانچنے کے لیے 4 وسیع معاملات، جن میں انتخابات سے پہلے کا مرحلہ، پولنگ، ووٹوں کی گنتی، نتائج کی منتقلی اور انتخابات کے بعد کا مرحلہ شامل تھا، کے تحت 39 امور یا پیرامیٹر کا جائزہ لیا گیا۔

ادارے کی جانب سے انتخابات سے قبل کے مرحلے کو کل 50 فیصد درجہ بندی دی گئی، اس کے علاوہ ووٹنگ والے دن کے انتظامات کو سب سے زیادہ 64 فیصد اسکور دیا گیا۔

اسی طرح ووٹوں کی مکمل گنتی اور نتائج کی منتقلی کے عمل کا سب سے کم 40 فیصد درجہ رہا جبکہ انتخابات کے بعد کے عمل کو 50 فیصد بہتر قرار دیا گیا۔

پلڈاٹ کے مطابق ہر پیرامیٹر کو برابر وزن دیا گیا ہے اور اس کی درجہ بندی 1 سے 5 تک کے درمیان کی گئی، جس میں ایک کا مطلب سب سے خراب جبکہ 5 کا مطلب بہترین کارکردگی ہے۔

ادارے کی جانب سے اسی طرح کے جائزے پہلے بھی لیے جاچکے ہیں، جس کے تحت 2002 میں انتخابات کا معیار 37.30 فیصد تھا جبکہ 2008 کے انتخابات میں یہ بہتر ہو کر 40 فیصد تک پہنچ گیا تھا۔

پلڈاٹ کا کہنا تھا کہ انہوں نے مئی 2018 میں انتخابات سے قبل اس کی شفافیت کے حوالے سے ایک سروے کیا تھا، جس میں اسے غیر شفاف قرار دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ جائزہ اپریل سے جولائی 2018 کے درمیان پر انحصار کرتا ہے اور اس میں وفاقی اور صوبائی نگراں حکومتوں کی غیر جانبداری، انٹیلی جنس ایجنسیوں کی غیر جانبداری اورعدلیہ کی آزادی کا معیار کم پایا گیا۔

پلڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق پولنگ کے دن کا عمل 2013 کے مقابلے میں 2018 میں بہتر ہوا تھا اور پولنگ اسٹاف کی تربیت، ان کی غیر جانبداری اور شہریوں کے تمام پولنگ انتظامات کے عمل کو کل 64 فیصد تک سراہا گیا۔

ووٹوں کی گنتی، نتائج کے مکمل اور منتقل ہونے سے متعلق جائزے میں سب سے کم صرف 40 فیصد درجہ بندی کی گئی اور یہ درجہ بندی نہ صرف سب سے کم تھی بلکہ 2002، 2008 اور 2013 کے انتخابات کے مقابلے میں بھی سب سے کم دیکھی گئی۔

پلڈاٹ نے اپنی رپورٹ میں تجویز دی کہ مختلف سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی جانب سے انتخابات پر اٹھائے گئے سوالات کی تحقیقات کی جانی چاہیے۔