خبرنامہ پاکستان

2014 میں وزیراعظم استعفیٰ دینے کیلئے رضامند ہو گئے تھے، خورشید شاہ

اسلام آباد:(آئی این پی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے انکشاف کیا ہے کہ 2014 میں عمران خان کے دھرنے کے دوران وزیراعظم نواز شریف دباؤ میں آکر مستعفی ہونے کے لئے تیار ہو گئے تھے لیکن پیپلز پارٹی نے انھیں ایسا کرنے سے روکا اور اس مسئلے سے چھٹکارا دلوایا۔ رہنما پیپلز پارٹی خورشید شاہ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھنے کے اقدام کو سراہا لیکن ساتھ ہی واضح کر دیا کہ حکومت کے لئے بہتر ہے کہ وہ آف شور کمپنیوں کے معاملے کی تحقیقات کے لئے اپوزیشن کی شرائط کو انکوائری کمیشن کے ٹی او آرز کا حصہ بنا دے بصورت دیگر ہمارے پاس اپنی مطلوبہ شرائط کو انکوائری کا حصہ بنانے کے لئے اے پی سی بلانے کے علاوہ کوئی راستہ باقی نہیں رہے گا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ پاناما لیکس کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف نے 2 مرتبہ قوم سے خطاب کر کے عوام کے ذہنوں میں خود ہی شکوک و شبہات پیدا کئے، میری دعا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف پاناما لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے سرخ رو ہوں لیکن پاناما لیکس کے حوالے سے تحقیقات اس وقت ہی نتیجہ خیز ہو سکتی ہیں جب فرانزک آڈٹ بھی انکوائری کا حصہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم 90 کی دہائی کی سیاست نہیں دہرانا چاہتے لیکن اگر وزیراعظم یہ سمجھتے ہیں کہ سابق صدر پرویز مشرف نے غلط کام کئے تھے تو پھر حکومت نے انھیں بیرون ملک جانے کی اجازت کیوں دی گئی۔ قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ جب ابتخابی دھاندلی کے معاملے پر عمران خان نے 2014 میں دھرنا دیا تھا تو وزیراعظم نواز شریف دباؤ میں آ کر مستعفی ہونے کے لئے تیار ہو گئے تھے لیکن یہ پیپلز پارٹی ہی تھی جس نے وزیراعظم نواز شریف کو ایسا کرنے سے روکا اور ان کی اس مسئلے سے جان چھڑائی۔