اسلام آباد ۔(اے پی پی) پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل نے کہا ہے کہ 2016ء میں ہونے والی مردم شماری میں فوج سے مدد لی جائے گی‘ مردم شماری کا عمل 18 دن تک جاری رہے گا‘ تمام انتظامات کو حتمی شکل دی جاچکی ہے‘ اگر فوج کی دستیابی ممکن ہوئی تو مارچ میں ہی شیڈول کے مطابق مردم شماری ہوگی تاہم اگر ضرب عضب کی وجہ سے فوج کی دستیابی نہ ہو سکی تو مردم شماری کا عمل اپریل یا مئی تک جا سکتا ہے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شیخ صلاح الدین کے مردم شماری میں تاخیر سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد افضل خان نے کہا کہ 18 مارچ 2015ء کو مشترکہ مفادات کونسل نے فیصلہ کیا تھا کہ مردم شماری مارچ 2016ء میں فوج کی مدد سے کی جائے گی۔ تمام انتظامات مکمل ہیں۔ 18 دنوں تک مردم شماری کا عمل جاری رہے گا۔ اس سلسلے میں تمام انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ مردم شماری کے عمل میں فوج کی شرکت کے حوالے سے بات چیت جاری ہے، فوج آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہے۔ توقع ہے کہ اپریل یا مئی میں مردم شماری ہوگی۔ توجہ مبذول نوٹس پر شیخ صلاح الدین‘ عبدالوسیم اور ڈاکٹر فوزیہ حمید کے سوالات کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد افضل خان نے کہا کہ 2015ء میں مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کے بعد سول انتظامات مکمل کرلئے گئے تھے۔ ملک حالت جنگ میں ہے، اگر فوج اس عمل میں شامل ہو جاتی ہے تو حکومت ایک دن کی بھی تاخیر نہیں کرے گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ بلوچستان میں سب سے پہلے بلدیاتی انتخابات ہو سکتے ہیں تو مردم شماری میں بھی رکاوٹ نہیں آئے گی۔ رانا محمد افضل خان نے کہا کہ ہم نے مارچ 2016ء کی ڈیڈ لائن کو مدنظر رکھ کر انتظامات کئے اور فوجی جوانوں کی دستیابی کے بعد فوری طور پر یہ کام شروع کردیا جائے گا۔