خبرنامہ پاکستان

اسلام آباد:515 رٹائرڈ افسرسرکاری گھروں پرقابض، اسٹیٹ آفس نے وزیراعظم سے مدد مانگ لی

اسلام آباد:(اے پی پی)وزارت ہاؤسنگ اینڈورکس کے ذیلی ادارہ اسٹیٹ آفس نے وفاقی دارالحکومت میںوفاقی سرکاری گھروں سے غیر قانونی قابضین کا قبضہ ختم کرانے کیلیے اختیارات فراہم کرنے کیلیے وزیر اعظم آفس سے مددطلب کرلی۔ قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی سفارش کے باوجودوزارت داخلہ سے ضلعی انتظامیہ اسلام آبادکی جانب سے اسٹیٹ آفس کوغیر قانونی قابضین سے سرکاری گھر خالی کرانے کیلیے مجسٹریسی اختیارات اور پولیس فورس بارہا درخواستوں کے باوجودنہ ملنے پراسٹیٹ آفس حکام کوسرکاری مکانات خالی کرانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ وفاقی اداروں کے اعلیٰ افسران اپنا ذاتی اثر رسوخ استعمال کرکے اپنے لیے الاٹ شدہ مکانات پر غیر قانونی قبضہ کرالیتے ہیں تاہم نچلے طبقہ سے تعلق رکھنے والے سرکاری ملازمین کو اپنے الاٹ شدہ گھروں کا قبضہ نہ ملنے پر در بدر کی ٹھوکریں کھانی پڑ رہی ہیں ۔ ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں وفاقی سرکاری اداروں سے اعلیٰ عہدوں سے رٹائرڈ ہونیوالے 515افسران تاحال سرکاری گھروں پر قابض ہیں جبکہ ان وفاقی سرکاری اداروں کے رٹائرڈ اعلیٰ افسران سے مکانات خالی کرانے میں اسٹیٹ آفس حکام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس وقت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اسٹیٹ آفس کے پاس 2880سرکاری گھروں کا کوئی ریکارڈ نہیں ،515 سرکاری گھروں پر ریٹائرڈ ملازمین ، 949 کرایہ نادہندگان ، 64قبضہ گزار، غیرقانونی قابضین ہیں جبکہ اسٹیٹ آفس کے پاس وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں صرف 14ہزار 829 مکانوں کا ریکارڈ میسرہے۔ وفاقی وزیرہاوسنگ اکرم درانی نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اسٹیٹ آفس کے پاس غیر قانونی قاؓبضین سے سرکاری گھر واگزار کرانے کیلئے کوئی اختیارات نہیں ہے ،کمیٹی کو بتایا گیا کہ ضلعی انتظامیہ اسلام آباد نے 2012میںسٹیٹ آفس سے سرکاری مکانات خالی کرانے کیلیے سٹیٹ آفس کی پول پر موجود پولیس فورس واپس لے لی تھی۔ جس کے بعد وزارت ہاوسنگ اینڈ ورکس حکام نے ضلعی انتظامیہ اور بعد ازاں کئی بار سیکریٹری داخلہ سے سرکاری مکانات خالی کرانے کیلئے اختیارات دینے کامطالبہ کیامگرتاحال کوئی اختیارات نہ مل سکے ۔جس کے بعداسٹیٹ آفس نے مجبوراً وزیراعظم آفس سے مددکی اپیل کی ہے ،ذرائع نے بتایا کہ اسٹیٹ آفس سے سرکاری مکان کے الاٹمنٹ کے بعد اعلیٰ بااختیارافسران اپنا تعلق استعمال کرکے قابضین سے سرکاری گھر خالی کرالیتے ہیں لیکن نچلے طبقہ سے تعلق رکھنے والے ملازمین کوگھروںکاقبضہ حاصل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔