خبرنامہ پاکستان

پاکستان کا نئی امریکی پالیسی کا مؤثر سفارتی ردعمل کا فیصلہ

اسلام آباد(ملت آن لائن)پاکستان نے امریکا کی نئی افغان پالیسی کا مؤثر سفارتی ردعمل تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیر خارجہ خواجہ آصف کے متوقع دورہ امریکا سے متعلق بھی پالیسی بنائی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق امریکا کو نئی پالیسی پر مؤثر سفارتی ردعمل دینے کے لئے حکومت نے دفتر خارجہ میں اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں نئی امریکی افغان پالیسی کے جواب میں سفارتی حکمت عملی تیار کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ، ڈی جی امریکا، ڈی جی اقوام متحدہ، ڈی جی افغانستان منصور خان، ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا سمیت دیگر حکام شرکت کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی حکام کے متوقع سخت ردعمل یا پابندیوں کی صورت میں آپشنز پر غور ہوگا اور اجلاس میں سخت امریکی بیانات پر دوست ممالک کو بھی اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ خواجہ آصف کے متوقع دورہ امریکا سے متعلق بھی پالیسی بنائی جائے گی۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج پاکستان، افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان کو اربوں ڈالر دیتے ہیں مگر وہ دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے، ٹرمپ

صدر ٹرمپ کا پالیسی اعلان کے موقع پر خطاب کے دوران کہنا تھا کہ پاکستان کو اربوں ڈالر دیتے ہیں مگر وہ دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے، پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں پر خاموش نہیں رہیں گے۔

پاکستان کے خلاف سخت رویہ اپناتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ہمارا ساتھ دینے سے پاکستان کو فائدہ اور دوسری صورت میں نقصان ہوگا۔

امریکی صدر نے اپنے خطاب میں بھارت کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان میں بھارت کے کردار کے معترف ہیں اور چاہتے ہیں کہ بھارت افغانستان کی معاشی ترقی میں کردار ادا کرے۔