خبرنامہ پنجاب

بھارت سرکار کی پاکستان کوغیرمستحکم کرنے کی سازشیں کھل کر بے نقاب ہوچکیں:حافظ سعید

لاہور (آئی این پی) امیر جماعۃ الدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ بھارت سرکار کی پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازشیں کھل کر بے نقاب ہو چکیں۔ بلوچستان، سندھ سمیت دیگر علاقوں میں ہونیو الی تخریب کاری و دہشت گردی میں ہندوستان ملوث ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر عالمی اداروں کی خاموشی افسوسناک ہے۔ حکومت پاکستان بھارت کے دہشت گردانہ کردار کو پوری دنیا پر بے نقاب کرے۔ کشمیر کی آزادی کی صورت میں ہی پر امن اور مستحکم پاکستان ممکن ہے ۔طلباء اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں۔ علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبا نے تحریک پاکستان میں تاریخی کردار ادا کیا‘ اسی طرح آج لاہور کی یونیورسٹیوں کے طلبا کوبھی وطن عزیز پاکستان کے تحفظ کیلئے بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔ وہ مقامی شادی ہال میں المحمدیہ سٹوڈنٹس لاہور کے زیر اہتمام’’ پرامن اور مستحکم پاکستان سیمینار ‘‘سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پر المحمدیہ سٹوڈنٹس پاکستان کے مسؤل محمد راشد ،معروف دفاعی تجزیہ نگار ڈاکٹر ابو وقاص ،المحمدیہ سٹوڈنٹس پروفیشنل ادارہ جات پاکستان کے مسؤل عثمان افتخار اورالمحمدیہ سٹوڈنٹس لاہور کے مسؤل عمر بن عبدالعزیز نے بھی خطاب کیا۔جماعۃالدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہاکہ قیام پاکستان کے وقت ہندوستان بھر کے مسلمان لاالہ الا اللہ کی بنیا د پر اکٹھے ہوئے تھے۔ بلوچستان کے خان آف قلات نے اسلام کی محبت کی وجہ سے نہ صرف پاکستان کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا بلکہ قائد اعظم محمد علی جناح کو سونے اور چاندی میں بھی تولا تھا۔خان آف قلات نے اس موقع پر کہا تھا کہ ہم اسلام کے لئے پاکستان کے ساتھ ہیں اور اس وطن کے لئے اپنی جانبھی نچھاور کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔اسی بنیاد پر شمال مغربی سرحدی صوبہ پاکستان کے ساتھ ملا تھا۔انہوں نے کہا کہ بنگالی مسلمان نظریہ پاکستان اور قیام پاکستان کی جدوجہد میں سب سے آگے تھے۔لیکن بعد میں ہماری غلطیوں اور تعصبات کی وجہ سے مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہوا۔ آج وقت ان غلطیوں کو دہرانے کا نہیں ہے بلکہ پاکستان کو پر امن اور مستحکم بنانے کے لئے کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ بھارت اس وقت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے درپے ہے اور اس کی سازشیں اس وقت کھل کر سامنے آچکی ہیں۔جبکہ دوسری طرف بھارت سرکار کشمیر میں بھی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں مبتلا ہے۔ ان حالات میں ملک کو مسائل کے گرداب سے نکالنے کا واحد حل نظریہ پاکستان لا الہ الا اللہ ہے۔ جس طرح نظریہ پاکستان اس ملک کو بنانے میں معاون تھا اسی طرح آج پاکستان کو بچانے کیلئے بھی اسی نظریہ پر محنت کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ قرارداد پاکستان لاہور میں منظور ہوئی تھی۔ آج پاکستان کو پر امن اور مستحکم بنانے کا ارادہ اگر لاہور کے طلبا کر لیں تو یہ تحریک پورے ملک میں پھیل جائے گی۔قائد اعظم نے انہی طلبا کی مدد سے تحریک پاکستان میں ایک نئی روح پھونک دی تھی۔ آج انہی طلبا کو پاکستان کے لئے دوبارہ کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔المحمدیہ سٹوڈنٹس پاکستان کے مسؤل محمد راشد نے کہا کہ سیکولر و لبرل ازم کے نا م پر نوجوان نسل کو نظریہ پاکستان سے دور کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔مذہبی طبقے کے خلاف نفرت کو فروغ دینا اس وقت ملک دشمن طاقتوں کا وطیرہ بن چکا ہے اور اس مقصد کے لئے میڈیا کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ داڑھی اور مذہبی طبقے سے نفرت پیدا کرنے کا مقصد نوجوانوں کو دین سے دور کرنا ہے ۔اسی مقصد کے تحت پاکستان کی نظریاتی بنیاد لا الہ الا اللہ کو بھی نوجوانوں کے ذہن سے محو کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔دہشت گردی اور انتہا پسندی کو جان بوجھ کر اسلام پسند نوجوانوں سے جوڑا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سیکولر و لبرل نظریات کے لئے اس ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ المحمدیہ سٹوڈنٹس اس ملک کی نظریاتی بقا کے لئے ملک بھر میں سرگرم عمل ہے اور اپنی ان کاوشوں کو بھرپور انداز میں جاری رکھے گی۔معروف دفاعی تجزیہ نگار ڈاکٹر ابو وقاص نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری دنیا کی تاریخ کا ایک بڑا منصوبہ ہے جس سے پاکستان کی معیشت کو استحکام ملے گا۔چین ایک ابھرتی ہو ئی اور دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے۔اس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور اس کی وجہ اقتصادی راہداری بنے گی۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان اس منصوبے سے ہر ممکن حد تک فائدہ اٹھائے اس منصوبے سے نہ صرف پاکستان میں توانائی بحران کا ختم ہو گا بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔المحمدیہ سٹوڈنٹس پروفیشنل ادارہ جات پاکستان کے مسؤل عثمان افتخار،المحمدیہ سٹوڈنٹس لاہور کے مسؤل عمر بن عبدالعزیز ودیگر نے کہاکہ پاکستان ہمارے لئے ایک نعمت کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس نعمت کی قدر کرنا اور اس کے بہتر بنانے کے لئے اپنی خدمات پیش کرنا طلبا کے لئے فرض ہے۔