خبرنامہ پنجاب

تشدد کیس :والدین کے دعویداروں نے خون کے نمونے جمع کرا دیئے

اسلام آباد:(ملت+اے پی پی) سپریم کورٹ نے گھریلو کمسن ملازمہ طیبہ پر تشدد کے معاملے پر تین دن میں تحقیقاتی رپورٹ طلب کرتے ہوئے بچی کو بدھ کو پیش کرنے اور والدین ہونے کے دعویداروں کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرانے کا حکم دیدیا ۔ طبیہ تشدد کیس میں اہم پیش رفت ، سپریم کورٹ کا ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس کو اعلیٰ تحقیقاتی کمیٹی بنانے اور تین روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم ، بچی بھی طلب ، بنیادی انسانی حقوق کے معاملات پر راضی نامے نہیں ہو سکتے ، چیف جسٹس کے ریمارکس ۔ چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ایڈیشنل سیشن جج کے گھر ملازمہ بچی طیبہ پر تشدد کے واقعے کے ازخود نوٹس کی سماعت کی ، عدالت نے ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس کو اعلیٰ تحقیقاتی کمیٹی بنا کر رپورٹ تین دن میں پیش کرنے کا حکم دیا ۔ عدالت نے بچی طیبہ اور اسسٹنٹ کمشنر پوٹھوہار کو بھی آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کی ۔ عدالت کا کہنا تھا کہ کمیٹی صرف سچ کو سامنے لائے ، چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آئندہ سماعت پر بچی اور اس کے حقیقی والدین کو پیش کیا جائے ، چاہتے ہیں بچی کا جلد طبی معائنہ کرایا جائے تاکہ ثبوت ضائع نہ ہوں ، بنیادی انسانی حقوق کے معاملات پر راضی نامے نہیں ہو سکتے ، والدین بھی بچوں کو بنیادی حقوق سے محروم نہیں رکھ سکتے ، بچی کے تشدد کے معاملے پر راضی نامہ کیسے کر دیا ، بچی کے والدین ہونے کے دعویداروں کے ٹیسٹ کروائے جائیں ۔ عدالت نے جج کی اہلیہ ماہین ظفر کو جواب جمع کرانے کیلئے وقت دیتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کردی ۔ دوسری طرف بچی کے والدین ہونے کے دعویدار والدین نے اپنے خون اور ڈی این اے کے نمونے پمز ہسپتال میں داخل کروا دیئے ہیں ۔