خبرنامہ پنجاب

جعلی دودھ کیسے بنتا ہے؟

لاہور: (ملت+اے پی پی) لاہور کے باسی ہوشیار اور خبردار ہوجائیں ، جعلی اور مصنوعی دودھ کی بھرمار ، 30 لاکھ لیٹر سے زائد دودھ یا تو مصنوعی یا پھر ڈبے کا ہے ، انسانی صحت سے کھیلنے والے اس دھندے میں کروڑوں کما رہے ہیں ، فوڈ اتھارٹی والوں کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر چھاپے اور گرفتاریاں جاری ہیں ۔ یہ مصنوعی یا جعلی دودھ بنتا کیسے ہے ؟؟؟ لاہور تقریبا ایک کروڑ کی آبادی والا شہر دیگر خوراک کے ساتھ ساتھ دودھ کا استعمال صحت کے لئے انتہائی ضروری ، شہر میں تقریباً 60 سے ستر لاکھ لیٹر دودھ روزانہ استعمال ہوتا ہے جس میں سے گائے بھینس سے 30 لاکھ لیٹر جبکہ باقی یا تو ڈبے کا یا پھر مصنوعی دودھ ہے ۔ جعلی یا مصنوعی دودھ ، انسانی صحت کے لئے زہر قاتل ، معدے اور منہ کا کینسر ، ہاضمے کی خرابی ، جگر کا فیل ہونا اور بچوں کی نشوونما کا رکنا اور ایسی ہی بیسیوں بیماریوں کا باعث ہے ۔ جعلی یا مصنوعی دودھ میں نباتاتی تیل ، چینی ، نمک ، وہے پاوڈر ، سکن ملک پائوڈر ، ڈٹرجنٹ اور سٹیبلائزر استعمال کیے جاتے ہیں ۔ ان کے استعمال اور دودھ بنانے کے دو طریقے عام ہیں ۔ پہلی ترکیب میں ڈٹرجنٹ اور نباتاتی تیل ملا کر اس کا محلول بنایا جاتا ہے ۔ پھر اس میں دودھ کا ایسا پائوڈر جس سے تمام غذائیت اور فیٹس نکال لی جاتی ہے اور صرف لسی باقی رہ جاتی ہے ان کو مکس کر دیا جاتا ہے جو ان تمام اجزاء کو اکھٹا رکھ کر دودھ کی شکل برقرار رکھتا ہے ۔ دوسری طریقے میں ڈٹرجنٹ اور نباتاتی تیل کو ملا کر محلول بنایا جاتا ہے اور اس میں اصلی دودھ کی بہت کم مقدار شامل کی جاتی ہے اور بہت سارا پانی ملا کر دودھ تیار کر لیا جاتا ہے ۔ ان دونوں طریقوں سے دودھ تو بن جاتا ہے لیکن یہ مصنوعی یا جعلی ہوتا ہے ۔ اس کو چیک کرنے والا آلہ ہے لیکٹو میٹر جس میں دودھ کی عذائیت اور کثافت 26 پوائنٹ پر رہتی ہے جو صحیح دودھ کے برابر ہے لیکن اس مصنوعی دودھ یا جعلی دودھ صحت کی تباہی کا ذمہ دار ہے ۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی نے جعلی اور مصنوعی دودھ کے خلاف مہم تیز کر دی ہے جس کے بعد پچھلے چار ماہ میں تین لاکھ لیٹر سے زائد جعلی دودھ ضائع کیا گیا ۔