خبرنامہ پنجاب

ریلوے کے ہر حادثے کا سبب سگنل نظام

لاہور: (ملت+اے پی پی) پاکستان ریلوے کا 65 فیصد سے زائد ٹریک زائدالمیعاد ہوچکا جبکہ ہرحادثے کا سبب سگنل نظام ہی نظر آتاہے ، ہر سال کراچی سے پشاور مین لائن کی مرمت وبحالی پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجودمسافر ٹرینوں کی اوسط رفتار 51 سے 52 کلومیٹر فی گھنٹہ ہی ہے ،حکام کے تمام دعوے ڈی ریل ہوچکے ہیں ۔دنیا نیوز کی تحقیقات کے مطابق کراچی سے پشاور تک مین لائن کی لمبائی 1665 کلو میٹر ہے اور خیبر میل یہ فاصلہ کم از کم ساڑھے 32 گھنٹے میں طے کرتی ہے ۔کراچی سے روہڑی تک 472 کلومیٹر طویل ٹریک پر خیبر میل کی اوسط رفتار 67 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے جبکہ روہڑی اور ملتان کے درمیان 56 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے 450 کلو میٹرکا فاصلہ 8 گھنٹے میں طے کرتی ہے ۔لودھراں سے لاہور تک اوسط رفتار 41 کلو میٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے اورلاہور سے راولپنڈی تک خیبر میل 280 کلومیٹر کا فاصلہ 40 کلو میٹر فی گھنٹہ جبکہ راولپنڈی سے پشاور تک 165 کلو میٹر کے لئے اس ٹرین کی اوسط رفتار 50 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے ۔ گزشتہ 6 سال کے دوران کراچی سے شاہدرہ تک ٹریک کی مرمت و بحالی پر 33 کروڑ 20 لاکھ روپے خرچ کئے گئے اس کے باوجود ٹریک کا 68 فیصدحصہ اپنی 40 سالہ میعاد پوری کرچکاہے اور گزشتہ3سال میں مخدوش ٹریک کی وجہ سے ریل کے 53 حادثات رونما ہوئے ہیں۔ دنیا نیوز کو دستیاب ریلوے کی ایک دستاویز میں انکشاف ہواہے کہ ٹرینوں کی سست روی کی وجہ ٹریک کا ان فٹ ہونا ہے وہیں اس پر نصب آبسولیوٹ بلاک پر مشتمل90فیصد سگنلنگ سسٹم متروک ہوچکا ہے ۔35 ارب روپے کے ایک بڑے منصوبے کے پہلے مرحلے میں لودھراں ،خانیوال اور شاہدرہ تک 17 ارب 46 کروڑ روپے کی لاگت سے ٹریک پرمتروک نظام کے متباد ل کے طور پرآٹو میٹک بلاک سسٹم کی تنصیب جاری ہے ،سال 2010ء میں شروع ہونیوالے اس منصوبے پر اب تک صرف تقریباً 40 فیصد کام مکمل کیا جاسکا ہے ۔ یہ بڑی تلخ حقیقت ہے کہ70 سال بعد بھی کراچی سے پشاور تک ٹرین کا نظام پرانے آبسولیوٹ بلاک سسٹم پرچل رہا ہے اور ریلوے کے ہرحادثے کا کسی نہ کسی طرح تعلق سگنل کے نظام سے جڑا ضرور نظر آتا ہے ۔محکمے کی ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق ہر سال اوسطاً ریلوے نظام پر 147 حادثات رونما ہورہے ہیں ۔پاکستان ریلوے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جاوید انور نے دنیا نیوز سے گفتگو میں کہا ہے کہ حالیہ حادثات کی بڑی وجہ انسانی غفلت ہے جس پر قابو پانے کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں تاہم ان کا دعویٰ تھا کہ حادثات کے باوجود پاکستان ریلوے اب بھی دنیا کی محفوظ ترین سروس میں شامل ہے ۔