خبرنامہ پنجاب

سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد

لاہور:(ملت+اے پی پی) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج چوہدری محمد اعظم نے کہا کہ اس انتہائی اہم کیس کی سماعت اب روزانہ کی بنیادپرہوگی۔ عوامی تحریک کے وکلا نے استغاثہ کے حوالے سے اپنی بحث اور دلائل کوآگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ 17جون 2014 کے دن کارکن تنزیلہ امجد کا پہلا قتل سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے دروازے پر ہوا پولیس والے زبردستی گھرکے اندر داخل ہوناچاہتے تھے کہ خواتین نے ہاتھوں کی چین بنارکھی تھی، ڈی آئی جی رانا عبدالجبار نے کہاکہ میں3تک گنتی گنوں گاخواتین نہ ہٹیںتوفائرنگ کردی جائے گی اورپھر ایسا ہی ہوااور گولیوں کی بوچھار تنزیلہ امجدکے چہرے کے آر پار ہو گئی اور وہ موقع پر شہید ہوگئیں۔ عوامی تحریک کے وکیل رائے بشیرایڈووکیٹ نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اگر بیریئر ہٹانے کے لیے آئی تھی تو سربراہ عوامی تحریک کے دروازے پر کون سے بیریئر لگے تھے، بیریئر ہٹانے کے حوالے سے پولیس کو کسی مزاحمت کاسامنا نہیں تھا پولیس سیاسی مقاصدکے تحت قتل وغارت گری کے لیے آئی تھی۔ عوامی تحریک کی طرف سے نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ، لہراسپ خان ایڈووکیٹ، اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ، یاسرایڈووکیٹ، مستغیث جواد حامد اورعوامی تحریک کے سیکریٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی بھی عدالت میں موجود تھے۔ عوامی تحریک کی طرف سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مقتولین کی پوسٹ مارٹم رپورٹس اور زخمیوں کے ایم ایل سی جمع کرائے گئے۔