خبرنامہ پنجاب

سپیکر پنجاب اسمبلی کے ’’شٹ اپ ‘‘ الفاظ کے خلاف اپوزیشن کا دوسرے روز بھی ایوان کا بائیکاٹ

لاہور(آئی این پی) سپیکر پنجاب اسمبلی کے ’’شٹ اپ ‘‘الفاظ کے خلاف اپوزیشن کا دوسرے روز بھی ایوان کا بائیکاٹ‘راناثناء اللہ خان نے اپوزیشن کے احتجاج کو ’’ڈرامہ ‘‘قرار دیدیا ‘اپوزیشن نے ڈاکٹر نوشین حامد کو اپنی سپیکر بنا کر اسمبلی کے سیڑھیوں پر ’’اسمبلی ‘‘بنا تے ہوئے سپیکر رانا محمد اقبال کیخلاف قرار داد منظور کر لی ‘اپوزیشن نے سپیکر خلاف قرارداد منظور کرتے ہوئے سپیکر کے تحر یری معافی نہ مانگنے تک ایوان کا بائیکاٹ جاری رکھنے کا اعلان کرد یا ‘(ن) لیگ نے ایوان میں اپوزیشن کی عدم موجودگی کے دوران خواتین کے حق میں قرار داد منظور کر لی جبکہ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن اگر اسمبلی سیڑ ھیوں پر ہی رہیں گی تو ان سے بات نہیں ہوگی جب یہ اپنے چیمبرز یا لابی میں آئیگی تو ان سے بات کر لیں گے ۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر رانا محمد اقبال کی زیر صدارت ایک گھنٹہ 32منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا مگر اپوزیشن جماعتیں سپیکر کے رویے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اجلاس کے بائیکاٹ پر رہی ہیں اور اپوزیشن جماعتوں نے پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر اپنی عوامی اسمبلی لگا لی جس میں اپوزیشن رکن ڈاکٹر نوشین حامد نے سپیکر شپ کے فرائض سرانجام دےئے اس موقعہ پر گفتگو کرتے ہوئے میاں محمودالرشید نے کہا کہ اگر حکومت نے اپنارویہ تبدیل نہ کیا تو حکومتی ایوانوں کو لپیٹ دیں گے ‘ حکومت نیا بنگلہ دیش بنانا چاہتے ہیں یہ ہوش کے ناخن لیں ۔ انہوں نے کہا کہ کیا کے پی وزیر اعلی کو لاہور آنے کیلئے وزیر قانون سے پوچھنا ہوگا؟(ن) لیگ والوں کو معلوم ہونا چاہیے یہ شر یفستان نہیں بلکہ پنجاب ہے جہاں جومر ضی آسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی یہ ایسی اسمبلی بنائی جا رہی ہے جہاں صرف نواز شریف شہباز شریف کی تعریف کی جائے جس میں عوام کے مسائل کی بات نہیں کی جا سکتی مزدور کسان کی بات نہیں کی جا سکتی تو پھر یہ اسمبلی عوام کی نمائندگی کیسے کر رہا ہے یہ جاتی عمرہ کی نمائندگی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی کو ملاکر اپنی نمائندگی کروائی جا رہی اگر ہم اورنج ٹرین اور میٹرو ٹرین کی بات کریں تو شہباز شریف کے ویژن کے خلاف بات کرنے کا طعنہ دیا جاتا ہے جب تک سپیکر تحریری معافی نہیں مانگیں گے اس وقت تک یہیں اجلاس کریں گے، میرا مطالبہ تحریری معافی مانگیں وگرنہ روزانہ باہر ہی اجلاس کریں گے جبکہ سعدیہ سہیل نے کہا کہ خواتین حقوق کے متعلق حکومت کے ساتھ مشاورت کرکے قوانین کو پاس کیا لیکن اس قوانین میں کوئی عملدرآمد نہیں ہو رہا‘ون ونڈو آپریشن نہیں کیا جا رہا اور مسائل جوں کے توں ہیں ۔ عارف عباسی نے کہا کہ اسمبلی ایوان کو قانون کے مطابق چلایا جاتا تو سیڑھیوں پر بیٹھنے کی ضرورت ہی پیش نہ آتی ‘جمہوریت کا راگ الاپنے والوں کا رویہ غیر جمہوری ہے‘ہمارء بدقسمتی سپیکر کا آمرانہ رویہ ہے اور اپوزیشن کو شودر سمجھتے ہیں ہمیں اہمیت نہیں دی عہدے سے بد دیانتی کی اس پلیٹ فارم سے پانامہ کے چوروں کو تحفظ دیا جاتا ہے ان کی ترجیحات سکول تعلیم اور صحت نہیں بلکہ میٹرو اور اورنج ٹرین ہے یہ ملک کا سیاہ ترین دن ہے اس کی قیمت چکانی ہوگی عوام کی آواز اٹھانے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ (ق) لیگ کے وقاص موکل نے کہا کہ 2017-18بجٹ 1681ارب روپے کا تھا کیا ہم عوامی نمائندے نہیں اپوزیشن کے حلقوں کے مسائل نہیں ہیں وہ حق ہی نہیں دے رہے‘اس وقت پری بجٹ بحث چل رہی ہے بجٹ کے پیسے نہیں لگائے جاتے اور ہر سال سیاسی نعرہ لگاتے ہیں کہ تاریخ کا بڑا بجٹ پیش کیا ہمارے حلقے کے عوام سوال پوچھتی ہے ہمارے مسائل کیوں نہیں اٹھا رہے ہماری آواز دبائی جا رہی ہے حکومت وقت اپوزیشن کوپاکستان کا حصہ تسلیم نہیں کیا جاتا کبھی نازیبا الفاظ استعمال کیا جاتا ہے حکومت کو باور کروایاجائے‘ وزیر اعلی پنجاب ہی اسمبلی میں سیریس نہیں آج پہلی بار میری بات سنی جا رہی وگرنہ میرا مائیک بند کر دیا جاتا ہے ‘شہباز شریف نے پرویز الٰہی کا کارڈیولوجی کو بند کر دیا گیا ہے‘ شہباز شریف کیلئے صرف لاہور ہی صوبہ پنجاب ہے جبکہ پنجاب اسمبلی سیڑھیوں پر ہونیوالے اپوزیشن کے اجلاس میں شعیب صدیقی نے قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا جب تک سپیکر تحریری معافی نہیں مانگیں گے اس وقت تک ایوان میں نہیں جائیں گے جبکہ اپوزیشن اسمبلی کے اندر ہونے والے اجلاس میں شریک تو نہ ہوئی لیکن بار بار کورم کی نشاندہی کرتی رہی۔ اپوزیشن کی عوامی اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی صبح گیارہ بجے تک جبکہ حکومت کا جمعہ کی صبح 9 بجے تک اجلاس ملتوی کر دیادوسری طرف صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ اپوزیشن کا احتجاج نرالی منطق ہے اور ضدی بچے کا رویہ اپنایا ہوا ہے‘ باربار کورم کی نشاندہی کا مطلب ان کے پاس کچھ نہیں ہے وہ راہ فرار کیلئے احتجاج کا ڈرامہ کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دراصل اپوزیشن بے بنیاد ریفرنس دائر کیا تھا اس پر ذاتی طور پر انتہائی بد تمیزی کا رویہ اپنائے ہوئے ہے ان کی ناراضگی ایوان کے اندر اور باہر ہے جو رویہ اور لفظ اپوزیشن کے خلاف سپیکر نے اختیار کیا وہ موقع محل کے مطابق درست تھا ‘ اپوزیشن جب تک سیڑھیوں اور سڑکوں پر احتجاج کرے گی اس وقت تک ان سے بات نہیں ہو سکتی اگر وہ گیلری یا چیمبر میں ہوتے تو بات ہو سکتی ہے ۔