خبرنامہ پنجاب

شاعر مشرق علامہ اقبال کی 78 ویں برسی

لاہور(آئی این پی ) 21 اپریل ایک ایسی شخصیت کے اِس دنیا سے رخصت ہونے کا دن کہ جس کے خواب کے باعث آج ہم ایک آزاد ملک کے شہری کہلاتے ہیں ، مصور پاکستان شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کی 78 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے ۔ علامہ اقبال 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے، ماں باپ نے نام محمد اقبال رکھا۔ بلاشبہ حضرت علامہ اقبال کی شاعری اور فلاسفی کے پرتو اتنے کثیرالجہت ہیں کہ ہر حوالے سے یہی سمجھا جاتا ہے کہ اُنہوں نے اِسی پر سب سے زیادہ زور دیا ہے لیکن بیشتر ماہر اقبالیات اِس بات پر متفق ہیں کہ اُن کا سب سے زیادہ زور خود ی پر رہا ۔ جیسے کہ شاعر مشرق کا کہنا ہے کہ اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی ، تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن ۔ اِس حوالے سے ڈاکٹر سید عبداللہ لکھتے ہیں کہ اقبال کا فلسفہ “خودی” خود حیات کا دوسرا نام ہے ، خودی عشق کے مترادف ہے ، خودی ذوق تسخیر کا نام ہے اور اُن کا یہ فلسفہ صرف فرد تک ہی نہیں بلکہ وہ ملت کی بات بھی کرتے ہیں ۔ ملت سے اپنا رابطہ استور رکھ ، پیوستہ رہ شجر سے اُمید بہار رکھ ۔ کلامِ اقبال دنیا کے ہر حصے میں بڑی عقیدت کے ساتھ پڑھا جاتا ہے ۔ علامہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی اور اسلامی عظمت کو اجاگر کیا ۔ لیکن افسوس کہ آج یہ عالم ہے کہ قوم کو آگے بڑھنے اور خودی کا درس دینے والے تصور پاکستان کے خالق کا اپنا مزار اپنے ہی لوگوں کے لیے شجر ممنوعہ بن چکا ہے جو یقیناً ایک لمحہ فکریہ ہے ۔ علامہ محمد اقبال کا امت مسلمه كو پيغام ﺩﯾﺎﺭِ ﻋﺸﻖ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﻣﻘﺎﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ ! ﻧﯿﺎ ﺯﻣﺎﻧﮧ، ﻧﺌﮯ ﺻﺒﺢ ﻭ ﺷﺎﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ ﺧﺪﺍ ﺍﮔﺮ ﺩﻝِ ﻓﻄﺮﺕ ﺷﻨﺎﺱ ﺩﮮ تجھ ﮐﻮ ﺳﮑﻮﺕِ ﻻ ﻟﮧ ﻭ ﮔﻞ ﺳﮯ ﮐﻼﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ ﻣیرا ﻃﺮﯾﻖ ﺍﻣﯿﺮﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﻓﻘﯿﺮﯼ ﮨﮯ ﺧﻮﺩﯼ ﻧﮧ ﺑﯿﭻ، ﻏﺮﯾﺒﯽ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﻡ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ