خبرنامہ پنجاب

شہباز تاثیر کو یو ای ٹی لاہور کے تعلیم یافتہ عثمان نے اغوا کیا تھا

لاہور(اے پی پی)شہباز تاثیرکو مبینہ طور پر لاہور یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے تعلیم یافتہ عثمان بسریٰ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ اغوا کیا تھا،فوری بعد انہیں ویلنشیا ہاؤسنگ سوسائٹی لاہور منتقل کردیا گیا تھا۔ شہباز تاثیرکو مبینہ طور پر لاہور یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے تعلیم یافتہ اور دہشت گرد گروہ کے سرغنہ عثمان بسریٰ نے ساتھیوں کے ساتھ اغوا کیا تھا، فوری بعد انہیں ویلنشیا ہاؤسنگ سوسائٹی لاہور منتقل کردیا گیا تھا۔ شہباز تاثیر کے اغوا کی کڑیاں کراچی ائیر پورٹ حملے سے بھی ملتی ہیں۔ شہباز تاثیر کو 26 اگست 2011ء کو ایم ایم عالم روڈ لاہور سے اغوا کیا گیا تھا۔ قانون نافذ کرنے والوں کی چیکنگ اور چھاپے تھمے تو شہباز تاثیرکو لاہور سے باہر منتقل کردیا گیا۔ شہباز تاثیر کے اغوا کے مقام سے سکیورٹی اداروں کوایک موبائل فون ملا تھا جو ایک اغوا کار کاتھا اورکارروائی کے دوران اس مقام پر گرگیا تھا، اس موبائل فون کی مدد سےعثمان بسرا نامی نوجوان کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔ جب تمام ثبوت عثمان کے سامنے رکھے گئے تواس نے نہ صرف شہباز تاثیر بلکہ دو ہفتہ قبل 13اگست 2011 ءکو یوایس ایڈ کے اغوا ہونے والے وارن وین اسٹین کے اغوا کا بھی اعتراف کرلیا۔ عثمان بسرا نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ شہباز تاثیر کوکالعدم اسلامک موومنٹ آف ازبکستان کے حوالے کردیا گیا تھا جنہوں نے اسے قبائلی علاقے منتقل کردیا تھا، کراچی ائرپورٹ پرحملہ آوروں کا تعلق بھی کالعدم اسلامک موومنٹ آف ازبکستان سے تھا۔ ایئرپورٹ کے حملہ آوروں کے پاس سے کچھ موبائل فونز ملے تھے جن کے فرانزک تجزیے سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ وہ سب آپس میں رابطے میں تھے لیکن ایک موبائل فون سے بنوں کے موبائل فون نمبر پر بات کی گئی تھی۔ جب بنوں کے موبائل فون کا کال ریکارڈ نکالا گیا تو پتا چلا کہ اس موبائل فون نمبر سے لاہور کے ایک لینڈ لائن نمبر پر بھی کال کی گئی تھی، مزید کھوج لگایا گیا کہ لاہورکا لینڈ لائن نمبر کس کا ہے تو انکشاف ہوا کہ وہ پنجاب کے مقتول گورنر سلمان تاثیر کے گھرکا تھا۔ اطلاعات ہیں کہ بنوں کے اس موبائل فون نمبر سے شہباز تاثیر کی اپنے گھر والوں سے بات چیت بھی کرائی گئی تھی۔