خبرنامہ پنجاب

صوبہ بھر کی عدالتیں مقدمات کی تیز ترین سماعت کیلئے گامزن ہیں

چکوال (ملت + آئی این پی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبہ بھر کی عدالتیں مقدمات کی تیز ترین سماعت کے لئے گامزن ہیں اور یہ سلسلہ آنے والے چند ماہ میں مزید بہتر اور فعال بنایا جائے گا ، ہائی کورٹ اورڈسٹرکٹ بارکی بلاجواز ہڑتالوں کے باعث مقدمات کے تیز ترین فیصلوں میں چند مقامات پر رکاوٹ پیش آرہی ہیں جس پر پاکستان بار کونسل سے رابطہ میں ہیں انشاء اللہ بہت جلد غیر ضروری اور بلا جواز ہڑتالوں کا سلسلہ ختم کرانے کے لئے پر امید ہوں۔ ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ لاہور نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ چکوال میں ہنگامی دورے کے موقع پر میڈیا نمائندگان سے بات چیت میں کیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ لاہور جسٹس سید منصور علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ پہلی دفعہ ڈسٹرکٹ اور تحصیل کورٹس کو بھی جدید مواصلاتی نیٹ ورک پر لایا جا رہا ہے جس کے بعد لاہور کے کامیاب ترین تجربہ کے بعد صوبہ بھر کے تمام اضلاع میں اس کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا اس مواصلاتی نیٹ ورک سے ایک موبائل مسیج پر سائلین اور عدالتی تاریخ پیشی اور دیگر عدالتی امور کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل ہو جائے گی۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چکوال مشتاق حسین تارڑ، سینئر سول جج چکوال مظہر عباس سمیت دیگر جج صاحبان،چیئرمین تحصیل پریس کلب چکوال چوہدری عمران قیصرعباس، فنانس سیکرٹری عامر علی مغل بھی موجود تھے۔ایک سوال کے جواب میں چیف جسٹس لاہور ہائی کا کہنا تھا کہ صوبہ بھر میں1800جج کا م کر رہے ہیں انکی کارکردگی کو بہتر سے بہتر بنانے اور انکے عدالتوں کی کارکردگی پر کڑی نظر رکھنے کے لئے صوبہ پنجاب میں اپنی نگرانی میں اقدامات کر رہاہوں جس سے چند ماہ میں عدالتوں کی مقدمات اور عوام اور سائلین کو انصاف پہنچانے کے لئے بہت بہتری لائی جا ےء گی اور پالیسی کی خلاف وزری کرنے، عدالتی مقدمات میں رکاوٹ بننے والے ججوں کی نشاندہی ہونے پر ان کو گھر بھجوانے کا سلسلہ بھی عدالتی تاریخ میں پہلی دفعہ نافذ کیا گیا ہے۔ عدالتوں میں کام کرنے والے ملازمین، ججوں اور یہاں تک کہ بطور چیف جسٹس میں نے اپنے اثاثے بھی عوام کے سامنے پیش کر دیئے ہیں جن کو صرف اور صرف ایک ہی مقصد ہے کہ اپنے اپنا کو احتساب کے لئے عوام کے سامنے پیش کرنا اور کرپشن کے خاتمے کے لئے ہر ممکن وسائل بروے کار لانے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ایک سول جج کے پاس زیر سماعت دیوانی اور فیملی کیسوں کی تعداد کاتعین کیا جا رہا ہے اور اگر کسی کے پاس اس تعداد سے زائد کیس ہونگے تو وہاں پر نئے جج تعینات کیے جائیں گے اور نئے تعینات ہونے والے ججوں کے لئے میرٹ اور سول سروس امتخان کی مانذ طریقہ کار واضح کیا جائے گا تاکہ اصل حق دار جج کی کرسی پر بیٹھ کر کام کرے۔ آخر میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ لاہور جسٹس سید منصور علی شاہ نے ڈسٹرکٹ کورٹ چکوال میں پودا بھی لگایا ۔