خبرنامہ پنجاب

فیصلے بھی چیلنج ہو سکیں گے

لاہور: (ملت+اے پی پی) اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتر اوصاف علی نے ملک میں دہشتگردی کے سدباب اور سنگین جرائم میں ملوث افراد کو ان کے انجام تک پہنچانے کیلئے فوجی عدالتوں کی جگہ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالتوں کے قیام کی تصدیق کی اور کہا کہ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالتوں کی استعداد کار اور ان کے ججز کیلئے خصوصی اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے جبکہ ان ججز کے نام بھی صیغہ راز میں رکھے جائیں گے اور مذکورہ عدالتوں کیلئے پراسیکیوٹرز کو مزید تربیت دی جائیگی۔ مقدمات کا ٹرائل مخصوصی مدت کے اندر یقینی بنایا جائے گا۔ گواہوں کو عدالتوں میں لانے اور لے جانے کیلئے بھی خصوصی فورس تعینات ہوگی۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالتوں کا بل جلد اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جبکہ ایوان کے اجلاس میں تاخیر کی صورت میں آرڈیننس جاری ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں وزارت قانون کے ذمہ دار ذرائع نے مذکورہ عدالتوں کے قیام پر تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ بعض سیاسی جماعتوں اور قانونی ماہرین کے تحفظات کے بعد کیا گیا، اب انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالتوں کے فیصلوں کو اعلیٰ عدالتوں میں بھی چیلنج کیا جا سکے گا۔ خصوصی عدالتوں کو ایسی جگہوں پر قائم کیا جائیگا جہاں ملزموں کو آسانی سے لایا اور پہنچایا جا سکے۔ خصوصی عدالتوں کا آرڈیننس یا اس پر قانون سازی مکمل ہونے کے ساتھ ہی فوجی عدالتوں کے زیر التواء مقدمات بھی از خود مذکورہ عدالتوں کو منتقل ہو جائیں گے۔ خصوصی عدالتوں کے قیام، ان کے طریقہ کار اور اختیارات کے حوالے سے قانونی ماہرین سے مشاورت مکمل کی جا چکی ہے اور قانوی ماہرین کے تحفظات کو خصوصی عدالتوں کے بل میں دور کیا گیا، ان عدالتوں کے ججز کے لیے حفاظتی اقدامات سمیت تمام امور کو قانوی تحفظ فراہم کیا گیا، مذکورہ عدالتیں اگلے چند روز میں اپنا کام شروع کر دیں گی۔ نئی عدالتوں کے ججز کیلئے اچھی شہرت کے حامل افراد کی خدمات لی جا رہی ہیں۔ وزارت قانون کے ذرائع کے مطابق فوجی عدالتوں میں بھجوائے جانے والے مقدمات میں سے چند ایسے تھے جن کا فیصلہ نہیں ہو سکا اور مقدمات بھی نئی عدالتوں کو منتقل ہو گئے۔ مذکورہ عدالتوں میں بھجوائے جانے والے مقدمات کا طریقہ کار بھی وہی ہوگا جو فوجی عدالتوں کا تھا، یہ عدالتیں چاروں صوبوں میں مقدمات کی تعداد کی بنیاد پر قائم ہونگی نیشنل ایکشن پلان کے تحت صوبائی حکومتوں کو دو سال میں متبادل عدالتیں قائم کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا جو وہ پورا نہ کر سکیں اور کل 6 جنوری سے فوجی عدالتوں کا کردار ختم ہو رہا ہے۔ دو سالہ مدت میں فوجی عدالتوں نے دہشتگردی کے حوالہ سے 275 مقدمات میں 267 کے فیصلے کیے، 153 افراد کو ان مقدمات میں پھانسی کی سزا مل چکی جبکہ 113 افراد کو دس سے پندرہ سال کی سزائیں ہوئیں، نیز 275 کے علاوہ 39 مقدمات بھی منظوری کے مراحیل طے کر چکے ہیں اور اب یہ مقدمات خصوصی عدالتوں میں زیر سماعت آئینگے۔