خبرنامہ پنجاب

لاہورہائیکورٹ نےعدالتی اوقات کارصبح آٹھ بجےکی بجائے نو کردیا

لاہور(آئی این پی)لاہو رہائیکورٹ نے عدالتی اوقات کار صبح آٹھ بجے کی بجائے نو سے لے کرتین بجے تک مقرر کرنے کی قرارداد منظور کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے درخواست ہے کہ وہ جج صاحبان کو بھی پابندی وقت کے احکامات جاری کریں ۔لاہورہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کااجلاس صدر رانا ضیاء عبدالرحمن کی زیر صدارت مقرر ہوا جس میں ناصر چیمہ ایڈووکیٹ کی پیش کردہ قرارداد پر غور و خوض کیا گیا ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رانا ضیاء عبدالرحمن نے کہا کہ معزز جج صاحبان وکلاء سے ہر طرح کی پابندی کرانا چاہتے ہیں لیکن اپنے آپ کو مبرا تصور کرتے ہیں۔ وکلاء کا تعاون جاری رہے گا اور جج صاحبان سے بھی یہی توقع ہے ۔ سینئر قانون دان سید زاہد حسین بخاری ایڈووکیٹ ،شیخوپورہ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں پرویز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بعض اوقات وکلاء عدالتوں اسی خیال میں بیٹھے رہتے ہیں کہ شاید جج صاحب ابھی آ جائیں اورمیری عدم موجودگی میں کیس خارج نہ ہو جائے اور سارا دن جج صاحبان کا انتظار کرتے کرتے گزار دیتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وکلاء جج صاحبان کا احترام اور عزت کرتے ہیں لیکن بعض جج صاحبان وکلاء کو ہر وقت برا بھلا کہنے پر تلے رہتے ہیں۔ صدر بارنے رائے شماری کیلئے قرارداد اضافی پیراگراف کے ساتھ ہاؤس کے سامنے پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔قرارداد میں کہاگیا کہ معزز جج صاحبان وکلاء کو وقت کا پابند کرتے ہیں تو انہیں بھی وقت کی پابندی کرنی چاہیے ۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے درخواست ہے کہ وہ جج صاحبان کو پابندی وقت کے احکامات جاری کریں اور جو بھی وقت مقرر کیا جائے اسکی پابندی کی جائے۔وکلاء معزز جج صاحبان کی دل سے عزت کرتے ہیں اور اسی جذبہ کا اظہار جج صاحبان سے بھی متوقع ہے۔ جج صاحبان سے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا بھر پور تعاون جاری رہے گا اور امید ہے کہ جج صاحبان بھی تعاون کریں گے۔ قرارداد کے متن میں مزید کہا گیا کہ موسم گرما کی چھٹیوں میں عدالتی اوقات کار صبح 9 بجے تا 3 بجے سہ پہر مقرر کیاگیا تھا جو کہ اب موسم سرما میں دوبارہ صبح 8 بجے کر دیا جائیگا۔ معزز چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مطالبہ ہے کہ عدالتی اوقات کار آئندہ بھی صبح 9 بجے تا 3 بجے ہی رکھے جائیں تاکہ تمام وکلاء صاحبان و سائلین جو صوبہ بھر کے دیگر اضلاع سے پیش ہونے لاہور ہائیکورٹ میں آتے ہیں انہیں جو آسانی حاصل ہے وہ برقرار رہے۔