خبرنامہ پنجاب

نان رجسٹرڈ فرمزکیساتھ تجارت کرنے پرجرمانے عائد کرنے پرغور

اسلام آباد:(اے پی پی ) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے ملکی معیشت کو دستاویزی بنانے کیلیے آئندہ مالی سال 2016-17کے وفاقی بجٹ میں نان رجسٹرڈ تاجروں وکاروباری یونٹس کے ساتھ تجارت کرنے پر جرمانے عائد کرنے کی تجویز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔ اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) ذرائع نے بتایا کہ پاکستان بزنس کونسل کی جانب سے ایف بی آر کو دی جانے والی تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے ا ور اس کے بارے میں آئندہ ہفتے اعلی سطح کا اجلاس ہوگا جس میں ان تجاویز کو حتمی شکل دینے پر غور ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان بزنس کونسل کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں برآمدات کو زیرو ریٹڈ قراردیا جائے اور برآمدات پر صفر سیلز ٹیکس ہونا چاہیے جبکہ ڈاکومنٹیشن کو فروغ دینے کیلیے انکم ٹیکس و سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ تاجروں و صنعتی و کاروباری یونٹس و سپلائرز کے ساتھ کاروبار کرنے کو فروغ دیا جائے اور رجسٹرڈ یونٹس کے ساتھ کاروبار کرنے والے رجسٹرڈ یونٹس و ٹیکس دہندگان کو مراعات و رعایات دی جائیں۔البتہ غیر رجسٹرڈ یونٹس کے ساتھ کاروبار کرنے پر جرمانے عائد کیے جائیں۔ اس کے علاوہ یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ برآمدی صنعتی یونٹس کو گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس(جی آئی ڈی سی)سے مُستثنٰی قراردیا جائے۔ تاہم ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان بزنس کونسل کی اس تجویز سے اتفاق نہیںکیا گیا ہے اور صنعتوں کو جی آئی ڈی سی سے مُستثنیی قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان بزنس کونسل کی جانب سے یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ خام مال کی برآمد کی حوصلہ شکنہ کی جائے اور خام مال کی برآمد پر ڈیوٹی ٹیکس عائد کیے جائیں اور اس خام مال سے تیار شدہ اشیا کی برآمد کی حوصلہ افزائی کی جائے اور تیار شدہ اشیا کی برآمد پر ری بیٹ دیا جائ-اس کے علاوہ یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ انڈیا میں جس طرح بی ٹی کاٹن کی پیداوار بڑھائی گئی ہے اسی طرح پاکستان میں بھی صنعتوں میں خام مال کے طور پر استعمال ہونیوالی کپاس سمیت دیگر فصلوں کی پیداوار بڑھانے پر بھی توجہ دی جائے۔علاوہ ازیں صنعتوں سے ورکر ویلفیئر فنڈ اور ورکرز پرافٹ پارٹیسپیشن فنڈ(ڈبلیو پی پی ایف) کی مد میں حاصل ہونیوالے ریونیو کو صنعتوں میں پیشہ وارانہ مہارت بڑھانے کیلیے خرچ کرنے کی اجازت دی جائے۔ اسی طرح برآمدی صلاحیتوں کی مالک اہم انڈسٹریز کے کلسٹر قائم کیے جائیں اور نئی منڈیوں کیلیے ایکسپورٹ ہاؤس قائم کیے جائیں۔ پاکستان بزنس کونسل کی جانب سے یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ ایکسپورٹ ری بیٹ کی ادائیگی کیلیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو سنگل ونڈو قراردیا جائے۔ اس کے علاوہ یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ مقامی فصلوں کی پیداواری قلت کے باعث ہونیوالی درآمدات پر ڈیوٹی اور جی ایس ٹی کا صرف اور صرف برآمدی انڈسٹریز کو ری بیٹ دیا جائے۔