خبرنامہ پنجاب

پاسکو میں اعلیٰ پیمانے پر غیر قانونی بھرتیوں کا انکشافات

لاہور:(آئی این پی ) وزیر اعظم کی ہدایت پر ہونے والی تحقیقات میں الیکشن 2013سے قبل نگراں دور کے دوران وفاقی وزارت نیشنل فوڈسیکیورٹی کے ماتحت ادارے ’’پاسکو‘‘میں اہم عہدوں پر غیر قانونی بھرتیوں کے حوالے سے سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔ پاسکو کی ’’سی بی اے‘‘ یونین کی جانب سے وزیر اعظم نوازشریف کو درخواست دی گئی تھی جس میں کہاگیا کہ نگراں حکومت کے دور میں مئی/ جون 2013 کے دوران پاسکو ہیڈ کوارٹر میں گریڈ5 سے گریڈ19 تک کی جانے والی 44 بھرتیاں خلاف قانون ہیں۔وزیر اعظم کے سیکریٹری فواد حسن فواد کے تحریری احکام پر6ماہ کی طویل تحقیقات کے بعدایف آئی اے لاہور نے رپورٹ تیار کی جس کی ’’FINDINGS ‘‘ میں بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں پرپابندی عائد کیے جانے کے باوجود بھرتیاں کی گئیں،بھرتیوں میں پاسکومینجمنٹ کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے،بھرتیوں کیلیے جو اشتہار اخبارات میں دیا گیا اس میں درخواست دینے کیلیے15 روز کے لازمی وقت کے بجائے صرف 6 دن کی مہلت دی گئی جو ہفتہ وار دو تعطیلات کی وجہ سے عملی طور پر 4 روز رہ گئی تھی۔ اشتہار میں ’’پاسکو‘‘ کا نام دیا گیا نہ ہی آسامیوں کی تعداد اور ریجنل کوٹے کا ذکر تھا، کئی افراد کو ان عہدوں پربھرتی کیاگیا جن کیلیے انھوں نے درخواست ہی نہیں دی تھی ، بعض امیدواروں نے تو درخواست ہی مقررہ تاریخ کے بعددی تھی پھربھی رکھ لیا گیا۔ رٹائرڈعسکری افسروں کی بھرتی میں پاسکوبھرتی کے قواعد 18-F کی خلاف ورزی کی گئی جس کے تحت رٹائرڈ عسکری افسرکی بھرتی کیلیے جی ایچ کیو سے این او سی لینا لازم ہوتا ہے۔ڈپٹی جنرل منیجر(ورکس) کی آسامی تحریری امتحان کے بغیر ہی کردی گئی،اس سے بھی حیران کن امر یہ ہے کہ جن 40 افسروں کوکنٹریکٹ پربھرتی کیا گیا ان کی مدت ملازمت یکم مئی 2015 کو پوری ہو چکی ہے مگریہ لوگ نئے معاہدے کے بغیرہی نہ صرف عہدوں پربراجمان ہیں بلکہ تحقیقات میں رکاوٹیں بھی کھڑی کررہے ہیں۔ موجودہ ایم ڈی پاسکو طارق مسعود،وفاقی سیکریٹری عابد جاوید ، ایڈیشنل سیکریٹری ہاشم پوپلزئی ،تینوں اعلی افسر انکوائری رپورٹس سے مکمل متفق ہیں مگرایک وفاقی وزیر کی جانب سے ان پریہ معاملہ مؤخر کرنے کیلیے شدید دبائوہے ،بھرتی مافیا کے دبائو پر ایف آئی اے رپورٹ ایک برس تک فائل میں دبی رہی جسے جنوری 2016 میں وزیر اعظم کے سیکریٹری فواد حسن فواد کی باز پرس پر باضابطہ طور پر وزیر اعظم ہائوس ارسال کیا گیا۔ذرائع کے مطابق پاسکو سی بی اے یونین نے یہ تمام شواہد اور حقائق اپنی درخواست کے ہمراہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کو بھی ارسال کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، اس کیس کے حوالے سے ’’ایکسپریس‘‘ کے رابطہ کرنے پر ایم ڈی پاسکو کیپٹن(ر)طارق مسعود نے کہاکہ یہ تما م معاملہ میری تعیناتی سے قبل کاہے ۔ ایوان وزیر اعظم کی ہدایت پر اس معاملے کی تفصیلی انکوائری ہو چکی ہے اور اب ذمے داروں کا حتمی تعین اور ان کے خلاف محکمانہ کارروائی وفاقی وزارت نیشنل فوڈسیکیورٹی کی جانب سے کی جائے گی۔