خبرنامہ پنجاب

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں وزارت کیڈ کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ

اسلام آباد(آئی این پی)پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کا آگا ہ کیا گیا ہے کہ پمزانتظامیہ کی جانب مالی اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے سے46کروڑ کی نجی اکاونٹ میں رکھے گئے، وزارت سوشل ویلفیر اور خصوصی تعلیم کے اپنے ایک دفتر کی تعمیر کے لئے سب سے کم بولی دینے والے کو نظر انداز کرنے سے ادارے کو 58لاکھ روپے کا نقصان ہوا،جولائی 2005سے جون 2007تک وفاقی وزیر اور وزیر مملکت مختلف اداروں کی چار گاڑیاں خلاف ضا بطہ استعمال کرتے رہے، توانا پاکستان کیس میں ڈی جی عرفان اللہ خان کو گرفتار کر لیا ، سپیشل ایجوکیشن اسلام آباد کے سابق ڈائریکٹر علی اکبر کلہوڑو نے خصوصی بچوں کے نام پر 19لاکھ روپے فرنیچر اور دیگر لگژری ائیٹمز پر اڑا دیے، سپیشل ایجوکیشن اسلام آباد کے حکام نے نابینابچوں کی فلاح و بہبود کے لاکھوں روپے کے فنڈز کا حساب نہیں دیا گیا اور 25 سال گزرنے کے باوجود بھی پی اے سی کے ہدایت پر عمل نہیں کیا گیا،پی اے سی کی ہدایت کو نظر انداز کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی،کنونئیر کمیٹی میاں عبدالمنان نے کہا کہ نابینا بچوں کے ساتھ ظلم کیا گیا اور فراڈ کے ذریعے نابیناؤں کا حق کھانے والے دوزخ میں جائیں گے، معاملے کی تحقیقات کرکے ذمہ داران کو سامنے لایا جائے ، رکن کمیٹی محمود اچکزئی نے کہاکہ یہاں ڈاکٹر مختلف دواساز کمپنیوں کے مفاد میں کام کر کے ان سے مراعات لے رہے ہیں ،دوا ساز کمپنیاں انہیں بیرون ملک سیر کراتی ہیں ،وزارت کیڈ اس معاملے کی تحقیقات کرکے ان ڈاکٹروں کے خلاف ایکشن لے۔بدھ کو پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئیر راناافضال اور میاں عبدالمنان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا ۔ا جلاس میں وزارت کیڈ کے مالی سال 2007-08کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں آڈ ٹ حکام نے بتایا کہ وزارت سوشل ویلفیئر اور خصوصی تعلیمنے اپنے ایک دفتر کی تعمیر کے لئے سب سے کم بولی دینے والے کو نظر انداز کیا جس سے ادارے کو 58لاکھ روپے کا نقصان ہو ا۔ کمیٹی نے ذمہ داروں کا تعین کرکے انہیں کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی اور کہاہے کہ ذمہ داران کو کمیٹی میں پیش کیا جائے۔ اگر وہ نہ آئیں تو ان کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے جائیں ۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ 46کروڑ کی رقم نیشنل بنک کی پمز ہسپتال کی برانچ کے نجی آکاونٹ میں رکھی گئی جو نو ماہ تک رہی ۔ اس پر تقربیاًچار لاکھ روپے نفع وصول کیا گیا جو خزانے میں جمع کرایا گیا ۔پمزحکام کو یہ رقم نجی آکاونٹ میں رکھنے کی اجازت نہیں تھی ۔کمیٹی نے معاملے کی انکوائری کر کے ذمہ داران کا تعین کر نے کی ہدایت کر دی ۔رکن کمیٹی محمود خان اچکزئی نے کہاکہ یہاں ڈاکٹر مختلف دواساز کمپنیوں کے مفاد میں کام کر کے ان سے مراعات لے رہے ہیں ۔دوا ساز کمپنیاں انہیں بیرون ملک بھجواتی ہیں او رماہانہ کی بنیادوں پر پیسے بھی دیتی ہیں ۔ جس پر ڈاکٹرا ن کی ادویات استعما ل کرنے کا مشورہ دیتے ہیں ۔وزارت کیڈ اس معاملے کی تحقیقات کرکے ان ڈاکٹروں کو بے نقاب کرے۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ پمز کی جانب سے مشینیں منگوائی جاتی ہیں ان مشینوں کی وارنٹی ایک سال کی ہوتی ہے ۔ان مشینوں کی وارنٹی ختم ہو جاتی ہے مگر مشینیں لگائی نہیں جاتی اور استعمال بھی نہیں ہوتی ۔اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ جولائی 2005سے جون 2007تک وفاقی وزیر اور وزیر مملکت مختلف اداروں کی چار گاڑیاں استعمال کرتے رہے ۔ جس پر آڈٹ حکام نے کہاکہ وزارت نے جواب دیا ہے یہ گاڑیاں صرف صحت کے حوالے سے دوروں پر استعمال کی گئی ۔میا ں عبدالمنان نے کہا کہ ہمیں دیکھنا ہوگا وزیر ہر محکمے سے گاڑیاں منگوا لیتے ہیں ،ہر وزارت کے تین سے چار ذیلی ادارے تو ہوتے ہیں کیا انہوں نے رینٹ اے کا ر کا دفتر کھولنا ہوتاہے ۔ انہوں نے وزارت سے ان وزراء کے نام پوچھے تو بتایا کہ اس وقت چوہدری نصیر خان وفاقی وزیر صحت تھے اور احمد یار ہراج وزیر مملکت تھے ۔ پمز کے وائس چانسلر نے کہاکہ ان سے 31ہزارروپے کی ریکوری بنتی ہے۔ لی جائے یا نہیں ۔ کمیٹی نے رقم کا دوبارہ تعین کرکے ریکوری کی ہدایت کی ۔کمیٹی نے کہاکہ ایسی پالیسی بنائی جائے تاکہ یہ روایت ختم ہو ۔ کمیٹی میں بتایا گیا کہ ڈپٹی کنٹرولر نے لاہور میں مختلف ہوٹلوں کو پانچ کروڑ روپے کے جرمانے کئے جو وصول نہیں کئے گئے جس پر حکام نے بتایا کہ یہ معاملہ صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے تاہم کہا گیا کہ اس کو جرمانے کر نے کا اختیار نہیں تھا تاہم ہم ضلعی انتظامیہ کو خط لکھ رہے ہیں ۔ کمیٹی نے جلد انکوائری کرنے کی ہدایت کر دی ۔اجلا س کو آگاہ کیا گیاکہ توانا پاکستان کیس میں ڈی جی عرفان اللہ خان کو گرفتار کر لیاہے۔ اب اس معاملے پر ریکوری ہونے کا امکان ہے ۔کمیٹی نے معاملہ مؤخر کردیا ۔آڈٹ حکام نے بتایا پمز انتظامیہ نے بلاضرورت 15لاکھ روپے نکلوائے تاہم اس کا علم نہیں کہ یہ رقم کہاں خرچ ہوئی ۔ کمیٹی نے ایک ماہ میں وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو خط لکھ کر معلومات لینے کی ہدایت کردی ۔کمیٹی نے پمز میں غیر معیاری عمارت کی تعمیر کے معاملے کونمٹا دیا تاہم رومز کے حوالے رپورٹ دیں ۔پمز حکام نے بتایا کہ 81رومز ہین جو سب استعمال ہو رہے ہیں ۔کمیٹی نے کہاکہ پمز میں حالت انتہائی خرب ہے اس پر توجہ دی جائے ۔ واش روم ایسے ہیں جو تندرست بندے کو بھی بیمار کردیں ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایران نے پاکستان میں زلزلہ کے وقت 13گاڑیاں دی مگر استعمال نہیں ہوئی ۔ حکام نے بتایاکہ یہ گاڑیاں کابینہ کو واپس کی مگر انہوں نے لینے سے انکارکر دیا ۔ ہم نے اس میں سے ایک گاڑی کو ہاسپٹل میں تبدل کر دیا ایک میں تیرہ بیڈ لگا دئیے۔باقی گاڑیوں کو ایمبولینس کے طور پر استعمال کیا جا رہاہے ۔کمیٹی نے معاملہ نمٹا دیا ۔ اجلاس میں آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ سپیشل ایجوکیشن اسلام آباد کے حکام نابینابچوں کی فلاح و بہبود کے لاکھوں روپے کے فنڈز بھی خود ہڑپ کر گئے۔14سال گزرنے کے باوجود بھی پی ایسی کے ہدایت پر عمل نہ کیا گیا اور پی اے سی کی ہدایت کو نظر انداز کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کوئی کاروائی کی گئی، آڈٹ حکام نے بتایاکہ25فروری 1990کو خصوصی بچوں کے لیے10لاکھ روپے کی لاگت سے خصوصی ڈارمہ سریل شام تیار کی مگر ناقص کوالٹی کی وجہ سے یہ ڈرامہ پی ٹی وی پر نہ چل سکا اور مطلوبہ مقاصد حاصل نہ کیے جاسکے۔سپیشل ایجوکیشن کے حکام نے بتایاکہ اس ڈرامے کی کوالٹی ناقص تھی جس کی وجہ نہ چل سکا۔ اب بھی پی ٹی وی اور نجی چینلز کے ساتھ رابطہ کر رہے ہیں کہ یہ ڈرامہ چل جائے۔ کنونئیر کمیٹی میاں عبدالمنان نے ہدایت کی آئندہ اس با ت کا خیال رکھاجائے کہ ایساکام نہ ہو اور کوشش کریں کہ یہ ڈرامہ چل جائے کچھ تو فائدہ ہو جائے۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ1991میں نابینا بچوں کی خاطر ٹاکنگ بکس کی تیاری پر 17لاکھ روپے ضائع کر دیے گئے ، یہ ٹاکنگ بکس چھٹی جماعت سے جماعت نہم تک کے بچوں کو فراہم کرنی تھیں مگر مطلوبہ مقاصد حاصل نہ کیے جاسکے، سیشل ایجوکیشن حکام نے بتایاکہ مطلوبہ مقاصد حاصل نہ کیے جاسکے، جس پر کنونئیر کمیٹی میاں عبدالمنان نے کہا کہ اگر آپ پاکستان کے تمام سکولوں میں یہ کتابیں فراہم کر دیتے تو آج ہمیں خصوصی بچوں سے بھی ماسٹرز مل جاتے یہ قوم کے ساتھ ظلم ہے نابیناؤں کا حق کھانے والے دوزخ میں جائیں گے۔ آخر و ہ کیسٹس کہاں چلی گئیں کیا چوک میں کھڑے نابیناؤں کو دے دی گئیں تھیں۔ اس معاملے کی انکوائیری کریں ، ممبر کمیٹی نے کہا کہ 25سال ہوگئے ہیں اور کچھ بھی نہ ہوا 2002میں پی اے سی نے انکوائر ی کی ہدایت کی اور کچھ بھی نہیں کیا گیا۔اس وقت کے سترہ لاکھ کا مطلب کروڑو ں روپے ہیں۔ میاں عبدالمنان نے کہا کہ سیاستدان تو چندہ کھا جاتے ہیں۔ سرکاری لوگوں کو بھی دیکھیں ، آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ سپیشل ایجوکیشن اسلام آباد کے سابق ڈائریکٹر علی اکبر کلہوڑو نے خصوصی بچوں کے نام پر 19لاکھ روپے فرنیچر اور دیگر لگژری ائیٹمز پر اڑا دیے جس پر سپیشل ایجوکیشن کے حکام نے بتایا کہ ڈی جی سوشل ویلفئیر نے انکوائیری کی اور 5لاکھ روپے کی ریکوری کی ۔ممبر کمیٹی محمو د خان اچکزئی نے کہا کہ اس کے ساتھ نرمی کیوں برتی گئی 19لاکھ روپے کے واجبات تھے اور صر ف 5لاکھ ریکور کیے گئے ، محمود خان اچکزئی نے کہا کہ 2002میں پی اے سی نے کاروائی کی ہدایت کی تھی مگر نہ کی جس پر کنونئیر کمیٹی میاں عبدالمنان نے کہاکہ اس کے خلاف کاروائی کریں۔ اگر مرگیا ہے تو اس کے وارثوں کو نوٹس دیں اور اس وقت کے پی اے او کو بھی نوٹس کیا جائے۔ اس سے پوچھا جائے کہ اس نے کاروائی کیوں نہیں کی جیسے انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار ہے ویسے ہی فیصلوں میں تاخیر بھی جرم کے ہی مترادف ہے۔( و خ )