خبرنامہ پنجاب

پنجاب اسمبلی: بچوں کی ملازمت پر پابندی، صوبائی موٹرگاڑیاں سمیت 3بل کثرت رائے سے منظور

لاہور (ملت +آئی این پی) پنجاب اسمبلی میں بچوں کی ملازمت پر پابندی،صوبائی موٹرگاڑیاں سمیت 3بل کثرت رائے سے منظور‘ حکومت نے حلال ڈویلپمنٹ ایجنسی کا بل پیش کردیا ‘سرکاری کاروائی سے قبل کورم کی نشاندہی ،اپوزیشن کا واک آ?ٹ،حکومت کورم پورا کرنے میں پھر کامیاب ہوگئی ‘پارلیمانی سیکرٹری داخلہ متعلقہ محکمہ کے افسران کی طرف سے جوابی پرچیوں کا انتظار کرتے رہے جبکہ ممبران ان کے جوابات سے محفوظ ہوتے رہے۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس حسب معمول ایک گھنٹہ 20منٹ تاخیر سے سپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا۔پنجاب اسمبلی میں بچوں کی ملازمت پر پابندی کا قانون ،صوبائی موٹر گاڑیاں سمیت تین بل کثرے رائے سے منظور کر لیے گئے جبکہ حلال ڈویلپمنٹ ایجنسی کا بل ایوان میں پیش کردیا گیا۔سرکاری کاروائی سے قبل اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا حکومت پی ٹی آئی کے کارکنوں کو زبردستی گرفتار کررہی ہے ڈرایا دھمکایا جارہا ہے گاڑیوں کی پکردھکڑ کی جارہی ہے۔اسلام آباد دھرنہ ہر صورت ہو گا حکومت چاہیے جتنا مرضی زور لگا لے۔اگر حکومت کی طرف سے کوئی غلط حرکت کی گئی تو کارکن اس کا بھرپور جواب دینے کیلئے ہر وقت تیار ہونگے۔اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے بعد اپوزیشن ممبران نے حکومت کے خلاف نعرے بازی شروع کردی اسی دوران احسن ریاض فتیانہ نے کورم کی نشاندہی کردی لیکن حکومت کورم پورا کرنے میں کامیاب ہو گئی۔سپیکر نے جیسے ہی سرکاری کاروائی کا آغاز کیا اپوزیشن واک آ?ٹ کر گئی۔پنجاب اسمبلی کے ایجنڈے پر محکمہ داخلہ کے متعلق سوالا ت کے جواب دیے گئے۔سوالوں کے جواب پارلیمانی سیکرٹری داخلہ مہر اعجاز اچلانہ نے دیے۔عائشہ جاویدکے سوال کا جواب کاپی کے ساتھ لف نہ کیا گیا انہوں نے ایوان کی میز پر الگ جواب ہوتے ہیں اور ممبران کو الگ جواب موصول ہوتے ہیں۔پارلیمانی سیکرٹری نے کہا ممبران کو درست معلومات کے ساتھ جواب اسمبلی میں جمع کرانا چاہیے۔وسیم اختر نے کہا اسمبلی ممبران کی ٹرننگ شروع کرادی جائے تاکہ ممبران اسی کے مطابق سوال کرسکیں۔پارلیمانی سیکرٹری نے کہا اگر آپ سندھ کا سوال پوچھیں گئے تو جواب بلوچستان کا آئے گا۔زعیم قادری نے نقطہ اعتراض پر نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہاپنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کو جانوروں جیسا کھانا دیا جارہا ہے۔ آپ کسی بھی جیل کا دورہ کر کے دیکھیں آپ کو حقیقت معلوم ہو جائے گی۔میں نے کئی مرتبہ پنجاب کی بیشتر جیلوں کا دورہ کیا ہے کوئی خاطر خواہ سہولیات قیدیوں کو میسر نہیں ہیں۔جیل انتظامات کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔اس حوالے سے پارلیمانی کمیٹی بنائے جائے جو اس کا جائزہ لے۔پارلیمانی سیکرٹری نے کہا اس پر کمیٹی بنانے کی کوئی ضرورت نہیں محکمہ اس کو مزید بہتر کرلے گا۔زعیم قادری نے غصے سے کہا کمیٹی بنائی جائے اس کے بعد سپیکر نے معاملہ ہوم ڈیپاٹمنٹ کے سپرد کردیا۔