خبرنامہ پنجاب

پنجاب اسمبلی: سپیکر اور وزیر قانون نے اپوزیشن کے تحفظات کو دور کر دیا

لاہور (ملت + آئی این پی) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے سپیکر اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے ’’ملاقات ‘‘میں تحفظات کو دور کر دیا ‘ اپوزیشن نے ایوان کی کاروائی کا بائیکاٹ ختم کر دیا ‘،سپیکر چیمبر میں سپیکر اور وزیر قانون نے اپوزیشن کے چیئر کے بارے تحفظات دور کر دئیے جس کے بعد اپوزیشن کے تحفظات کو دورکر دیا ‘ پنجاب اسمبلی میں سپیکر کے رویہ کیخلاف ایوان سے واک آ?ٹ کے باوجود اپوزیشن رکن نے کورام کی نشاندہی کر کے حکومت کو مشکل میں ڈال دیا‘تمام کوشش کے باوجود حکومت ڈیڑھ گھنٹے کاروائی معطل کر نے کے بعد کورام پورا کر نے میں کامیاب ہوگی جبکہ صوبہ پنجاب میں کارخانوں میں گندے اور کیمیکل آلودہ پانی سے عوام الناس کو بچانے کے لئے ٹریٹمنٹ پلانٹس نصب کر نے اور ٹریفک کے بڑھتے ہوئے رجحان کے پیش نظر تمام بڑی سڑکوں کے ساتھ ساتھ سروس روڈ بنائے جائیں اور موٹر سائیکل اور سائیکل سوار وں کو سروس روڈ پر چلنے کیلئے پابند بنانے کی 2قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں ‘گلناز شہزادی کی قراداد دوسر ی مرتبہ موخر ہوئی جبکہ ممتاز احمد قیصرانی ،سبطین خان اور احمد خان بھچر کی قراردادیں ان کی ایوان میں عدم موجودگی کی وجہ سے موخر کر دی گئیں‘سبطین خان کی نادراسے متعلقہ اپنی دوسری قرارداد محکمہ سے جواب آنے تک موخر کی گئی۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس منگل کے روز اپنے مقررہ وقت دس بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 5منٹ کی تاخیر سے سپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر ایوان میں صرف چار اراکین موجود تھے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق نے محکمہ صحت سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے۔ انہوں نے ایوان کو بتایا کہ رواں سال ہی تمام ٹیچنگ ہسپتالوں کی استعداد دو گنا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔میڈیکل میں70فیصد طالبات داخلہ لیتی ہیں لیکن شادی کے بعد وہ شعبے کو اختیار نہیں کرتیں جس کی وجہ سے حکومت کو ڈاکٹروں کی قلت کا سامنا ہے۔اس کے لئے حکومت نے بانڈز سسٹم کے تحت ہر ڈاکٹر سے سے عہد لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ساڑھے تین ارب روپے کی لاگت سے ساہیوال میں 500بستروں کا ایک ٹیچنگ ہسپتال بنایا جا رہا ہے جس میں ٹراما سنٹر اور کارڈیک سینٹر بھی موجود ہے۔ اپوزیشن نے اپنے اعلان کے مطابق گزشتہ روز ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا تاہم اجلاس کے آغاز کے بعد کارروائی20منٹ ہی چلی تھی اور وقفہ سوالات جاری تھا کہ پی ٹی آئی کے رکن آصفمحمود ایوان میں آئے اور کورم کی نشاندہی کرکے ایوان سے باہر چلے گئے۔ گنتی کرانے پر تعداد پوری نہ ہوئی اور گھنٹیاں بجائی گئیں تاہم پھر بھی مطلوبہ تعداد پوری نہ ہو سکی جس کے باعث اجلاس تقریباً ایک گھنٹہ روکنا پڑا۔ دوبارہ آغاز کے تھوڑی دیر بعد ہی سپیکر اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے لئے اپنے چیمبر میں چلے گئے اور اجلاس کی صدارت کیلئے پینل آف چیئر مین عظمیٰ بخاری کو موقع دیا گیا۔ سپیکر چیمبر میں سپیکر اور وزیر قانون نے چیئر کے بارے اپوزیشن کے تحفظات کو دور کیاجس کے بعد اپوزیشن دوبارہ ایوان میں واپس آگئی۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پرائیویٹ ممبر ڈے کے موقع پر مفاد عامہ کے متعلقہ2قراردادیں منظور کی گئیں۔ڈاکٹرعالیہ آفتاب کی ترمیم کیساتھ پیش کی گئی قرارداد کے متن میں مطالبہ کیا گیا کہ صوبہ پنجاب میں کارخانوں میں گندے اور کیمیکل آلودہ پانی سے عوام الناس کو بچانے کے لئے ٹریٹمنٹ پلانٹس نصب کئے جائیں،۔ڈاکٹر نوشین حامد قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ ٹریفک کے بڑھتے ہوئے رجحان کے پیش نظر تمام بڑی سڑکوں کے ساتھ ساتھ سروس روڈ بنائے جائیں اور موٹر سائیکل اور سائیکل سوار وں کو سروس روڈ پر چلنے کیلئے پابند یا جائے تاکہ ٹریفک منظم طریقے سے رواں رہے۔ دونوں قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں۔گلناز شہزادی کی قراداد دوسر ی مرتبہ موخر ہوئی جبکہ ممتاز احمد قیصرانی ،سبطین خان اور احمد خان بھچر کی قراردادیں ان کی ایوان میں عدم موجودگی کی وجہ سے موخر کر دی گئیں جبکہ سبطین خان کی نادراسے متعلقہ اپنی دوسری قرارداد محکمہ سے جواب آنے تک موخر کی گئی۔حکومتی موقف کے بعد حنا پرویز بٹ نے فرقہ واریت کے حوالے سے جمع کرائی گئی اپنی قرارداد واپس لے لی۔ ان کی قرارداد پر وزیر قانون رانا ثناء4 اللہ خان نے کہا کہ پنجاب کے تعلیمی نصاب میں کسی قسم کا کوئی فرقہ وارانہ مواد شامل ہے اورنہ ہی دینی مدارس میں اس قسم کی تعلیم دی جاتی ہے۔ پنجاب حکومت 15783دینی مدارس جو کہ رجسٹرڈ ہیں انہیں آئی ٹی کے ذریعے مانیٹر کرتی ہیں اوران کی جیو ٹیکنگ بھی کی گئی ہے۔ ان مدارس کے تمام طلبا اور اساتذہ بھی رجسٹرڈ ہیں کتنے طلباء اور آساتذہ غیر ملکی ہیں ان سب کے بارے میں مکمل ریکارڈ حکومت کے پاس موجود ہے،۔ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر نے اجلاس آج بدھ صبح10بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔