خبرنامہ پنجاب

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن ممبران کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

لاہور (ملت + آئی این پی) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن ممبران کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ‘آٹے کی قیمت سے شروع ہونے والی بات گالم گلوچ تک پہنچ گئی‘ سپیکر نے مداخلت کر کے معاملہ رفع دفع کروادیا‘اپوزیشن کا لیگی ایم پی ایز اور ایم این ایز کو 35سے 20کروڑ کے ترقیاتی فنڈز جاری کر نے پر شدید احتجاج ‘حکومتی فنڈز کو دھاندلی کی منصوبہ بندی قر ار دیدیا جبکہ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہاشوکت بسرا پر حملے میں پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کا نہیں دو چائے کی کمپنیوں کا جھگڑا ہے‘واقعہ میں ملوث چاروں ملزمان پولیس کے زیر حراست ہیں‘واقعے کی شفاف تحقیقاتی کیلئے ڈی پی او بہاولپور نے اعلیٰ افسران پر مشتمل کمیٹی قائم کردی ہے‘نبیلہ حاکم کی جانب سے کورم کی نشاندہی پر اجلاس ایک گھنٹے تک ملتوی رہا‘صوبائی وزیر خوراک نے خوراک پر عام بحث کا آغاز کردیا۔ جمعرات کو پنجاب اسمبلی کا اجلاس معمول کے مطابق ایک گھنٹہ بیس منٹ تاخیر سے سپیکر رانا محمد اقبال کی زیر صدارت شروع ہوا۔اسمبلی کے ایجنڈے پر محکمہ خواندگی و غیر رسمی بنیادی تعلیم اور تحفظ ماحول کے محکموں کے متعلق سوالات کے جواب دیے گئے۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف کے رکن اسمبلی عارف عباسی ،پارلیمانی سیکرٹری میاں نوید ،طارق گل اور شہزاد منشی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ۔آٹے کی قیمت اور فروخت پر شروع ہونے والی بات پر معاملہ گالم گلوچ تک پہنچ گیا ۔عارف عباسی نے کہا حکومتی اراکین نے مجھے گالیاں اور دھمکیاں دی ہیں ۔آپ لوگ باہر آئیں میں تینوں کو دیکھ لو گا۔سپیکر کی مداخلت پر معاملہ رفع دفع کردیا گیا۔صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے فائزہ احمد ملک کے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا وائٹل اور چٹان چائے کے لوگو پر جھگڑے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔وائٹل چائے کے مالک محمد عالم نبی نے ہارون آباد تھانے میں چٹان چائے کے مالکان کے خلاف مقدمے کی درخواست دی جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا چٹان چائے ان کا لوگو چوری کیا ہے اور ہمارے نام کا غلط استعمال کررہے ہیں ۔شوکت بسرا نے تین تاریخ کو ہارون آباد چوک میں ایک مظاہرہ کیا اس میں نفرت انگیز تقریریں کی گئی ۔پھر پانچ تاریخ کو شوکت بسرا کی قیادت میں وائٹل چائے کے مالکان کے گھر کے سامنے احتجاج کرنا شروع کردیا ۔جس پر دونوں گروپوں کے درمیان تصادم ہوا ۔ہمارے پاس فوٹیج موجود ہیں کس نے ہاتھوں میں ڈنڈے اٹھائے تھے اور کس کے ہاتھ خالی تھے۔اس واقعے کی انکوائری کیلئے ڈی پی او بہاولپور نے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔پیپلزپارٹی اگر تحقیقاتی کمیٹی میں کوئی اپنا افسران شامل کرنا چاہتی ہے تو کر سکتی ہے۔واقعے میں ملوث چار ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا اس باقی چند لوگ ضمانت پر ہیں ۔اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا گزشتہ روز گورنر ہاؤس میں وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس ہوا ہے جس میں وزیر اعلیٰ اور وزیر قانون بھی موجود تھے ۔اس اجلاس میں لیگی نمائندوں ے وزیر اعظم سے ترقیاتی کاموں کیلئے 35سے 20کروڑ مانگے ہیں ۔ہمیں اطلاع ملی ہے کہ وزیر اعظم 20کروڑ روپے کے فنڈز دینے کا وعدہ کیا ہے ۔یہ الیکشن کے قبل دھندلی کا منصوبہ ہے۔اپوزیشن کے لوگ بھی عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر اسمبلی میں آئے ہیں ۔ان کو ابھی تک پیسہ بھی نہیں دیا گیا ۔مقامی حکومت کی قیام کے بعد ایم این ایز اور ایم پی ایز کو فنڈز جاری کرنا کھولی دھندلی ہے۔صوبائی وزیر خواندگی و غیر رسمی تعلیم ڈاکٹر فرخ جاوید نے ایک ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا صوبے میں ناخواندگی کو کنٹرول کرنے کیلئے پنجاب حکومت نے تمام اضلاع میں خواندگی پروگرامز کا آغاز کیا ہوا ہے جس کے تحت دو ترقیاتی منصوبوں ’’ پنجاب نان فارمل ایجوکیشن پراجیکٹ ‘‘ او’’ر تعلیم سب کیلئے ‘‘ کامیابی سے جاری ہیں اس منصوبے کے تحت اس وقت ان عارضی اداروں میں 135593خواتین و حضرات زیرتعلیم ہیں۔پنجاب حکومت 5سال سے 16کی عمر کے بچوں کیلئے لازمی تعلیم کے پروگرام کو ہر ممکنہ حد تک یقینی بنا رہی ہے۔صوبائی وزیر خوراک بلال یسین نے خوراک کہا پنجاب فوڈ اتھارٹی کا دائرہ کار صوبے کی سطح تک وسیع کیا جائے گا۔اس وقت پنجاب کے 17اضلاع میں اتھارٹی کے سینٹر موجود ہیں ۔2017تک پورے صوبے میں اتھارٹی کے سینٹر قائم کر دیے جائیں گے۔اس اتھارٹی کے قیام کے وقت وزیر اعلیٰ اوتھ لیا گیا تھا کہ وہ ہمارے کسی کام میں مداخلت نہیں کرینگے ۔اس اتھارٹی کے نتائج سب کے سامنے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کسانوں کو گنے کی ادائیگی نہ کرنے والے شوگر ملزم مالکان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں ۔پنجاب حکومت کسانوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینا چاہتی ہے۔کسان کی فصل اچھے اور معیاری ریٹ پر خریدی جارہی ہے۔حکومت نے 40لاکھ میٹرک ٹن خریدنے کا اپنا ہدف پورا کیا ہے ۔30دنوں میں 130ارب کی کسانوں کو ادائیگی کی گئی ہے۔خوراک پر بحث آج بھی جاری رہے گی۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس( آج) جمعہ کو نو بجے تک ملتوی کردیا گیا۔