خبرنامہ پنجاب

پنجاب میں خواتین کی ترقی صرف کاغذوں تک محدود

لاہور: (ملت+اے پی پی) پنجاب میں خواتین کی ترقی صرف کاغذوں اور اعدادو شمار تک محدود ہو کر رہ گئی، ہزاروں خواتین کو ان کے حقوق نہیں مل سکے اور ان کے مسائل کم ہونے کے بجائے دن بدن بڑھنے لگے ہیں۔ رواں سال میں ایک خاتون پر صرف 10 روپے خرچ کئے گئے۔ کام کرنے والی خواتین کے لئے ہاسٹل کا پی سی ون بھی تیار نہ ہو سکا۔ سرکاری دفاتر میں خواتین کو ہراساں کئے جانے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوااعداد وشمار کا جائزہ لیا جائے تو پنجاب حکومت نے صوبے کی 6 کروڑ خواتین کے لیے 73 کروڑ 84 لاکھ روپے کا بجٹ مختص کیا جس کے بعد ہر خاتون پر سالانہ صرف 10 روپے اور ماہانہ 89 پیسے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ خواتین کے لیے مختص فنڈ میں سے 11 کروڑ روپے غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں رکھے گئے ہیں جبکہ 63 کروڑ روپے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کرنے کا عندیہ دیا گیا تھا لیکن صورت حال یہ ہے کہ ابھی تک ورکنگ ویمن کے لیے ہاسٹل تعمیر کیے جانے کے منصوبے کا پی سی ون بھی تیار نہیں ہو سکا۔ پنجاب میں ویمن ڈویلپمنٹ کے منصوبہ جات سے متعلق رواں سال صرف 3 اجلاس ہوئے۔ کنسلٹنسی کی مد میں ہی ایک کروڑ بیس لاکھ کی منظوری دی گئی۔ اس ادائیگی کے باوجود منصوبہ کب شروع ہو گا؟ حکومت کے پاس اور متعلقہ محکمے کے پاس کوئی حکمت عملی موجود نہیں ہے حالانکہ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے خواتین کے منصوبوں کو مکمل کرنے اور نئے شروع کرنے کا حکم بھی دیا لیکن عمل کچھ نہ ہو سکا اس صورتحال میں ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت خواتین کو اُن کا جائز مقام دلانے کے عالمی معاہدے پر بھی پورا نہیں اُتر سکی اور خدشہ ہے کہ خواتین پر خرچ کی جانے والی سالانہ رقم دس روپے فی کس سے بھی کم ہو جائے گی جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ خواتین کو مرد کے برابر لانے اور معاشرے میں بہتر مقام دلانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اس حوالے سے محکمہ پی اینڈ ڈی حکام کا کہنا ہے کہ پراجیکٹ کو مکمل کرنے کے لئے پہلے مرحلے کی منظوری دیدی گئی ہے جبکہ محکمہ ویمن ڈویلپمنٹ حکام نے کہا ہے کہ خواتین کی بہتری کے لئے کئی اقدامات کئے جا رہے ہیں تاہم بعض منصوبے تاخیر کا شکار ہیں۔