خبرنامہ پنجاب

پنجاب :20 ایس پیزاور65 ڈی ایس پیزکوعہدےسےہٹا دیا گیا

لاہور: (آئی این پی) پنجاب پولیس میں 20 ایس پیزسمیت 65 ڈی ایس پیز کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ۔ مجموعی طور پر نو ہزار اہلکاروں کو تنزلی کا سامنا ہے ۔ اس سے نہ صرف فورس کا مورال ڈاؤن ہوا ، بلکہ دوسرے افسران پر کام کا بوجھ بھی بڑھ گیا ۔ بدھ کی شام آئی جی آفس سے جاری ہونے والا ایک نوٹیفکیشن پنجاب پولیس پر بجلی بن کر گرا ۔ 20 ایس پیز اور 65 ڈی ایس پیز کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ۔ سرفہرست ایس ایس پی سی آئی اے عمر ورک کا نام بھی شامل تھا جو گزشتہ 8 سال سے لاہور میں جرائم پیشہ افراد کے لیے بھیانک خواب سے کم ثابت نہیں ہوئے ۔ اب سی آئی اے کے سربراہ کی اضافی ذمہ داری ایس ایس پی انوسٹی گیشن حسن مشتاق کے حوالے کر دی گئی ہیں ۔ ڈاکوؤں سے مقابلہ کرتے وقت سینے میں چھ گولیاں کھانے والے اعجاز شفیع ڈوگر کو بھی سی آئی اے فیصل آباد کی سیٹ سے ہٹا دیا گیا ۔ سیشن کورٹ دھماکے میں شدید زخمی ہونے والے ملک اویس سے بھی ایس پی اے وی ایل ایس کا عہدہ واپس لے لیا گیا ۔ اس سیٹ کی اضافی ذمہ داری بھی ایس پی کریمنل ریکارڈ آفس کو سونپ دی گئی جس سے فورس کا مورال قریباً ختم ہو جائے گا ۔ اکھاڑ پچھاڑ کی زد میں صرف ایس پی حضرات نہیں آئے بلکہ چار ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز کو آئی جی آفس رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ گجرات جیسے بڑے شہر میں امن و امان کی صورت حال سنبھالنے کے لیے ایڈیشنل ایس پی کو ڈی پی او کا اضافی چارج دے دیا گیا ۔ اس تمام عمل سے مجموعی طور پر نو ہزار اہلکار متاثر ہو رہے ہیں ۔ فورس کے آپریشنز سنبھالنے کے لیے پولیس کے پاس نہ تو کوئی ہنگامی پلان ہے اور نہ ہی افسران کی اتنی بڑی تعداد ، جبکہ ہٹائے جانے والے افسران کی جگہ اگر نئے افسر لگ بھی جائیں تو جانے والے اپنے سے جونیئر افسران کے نیچے کام کس طرح کریں گے ۔