خبرنامہ پنجاب

چین کی متعدد فرنیچر کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کادسویں 3 روزہ میگا نمائش انٹیریئرز پاکستان 2018 میں دلچسپی کا اظہار،فرنیچر بارے نمائش انٹیریئرز پاکستان14 دسمبر کو ایکسپو سینٹر لاہور میں شروع ہوگی، چیف ایگزیکٹو پاکستان فرنیچر کونسل (پی ایف سی) میاں کاشف اشفاق

لاہور ۔(ملت آن لائن) چیف ایگزیکٹو پاکستان فرنیچر کونسل (پی ایف سی) میاں کاشف اشفاق نے کہا ہے کہ چین کی متعدد فرنیچر کمپنیوں اور سرمایہ کاروں نے دسویں 3 روزہ میگا نمائش انٹیریئرز پاکستان 2018 میں دلچسپی ظاہر کی ہے جو 14 دسمبر کو ایکسپو سینٹر لاہور میں شروع ہوگی۔ شنگھائی سے یہاں موصولہ بیان میں چیف ایگزیکٹو پی ایف سی نے کہا ہے کہ چین اور پاکستان کے درمیان فرنیچر کی باہمی تجارت کو مزید فروغ دینے کی وسیع گنجائش موجود ہے اور دونوں ممالک کے نجی شعبے اس سیکٹر میں مشترکہ سرمایہ کاری کے منصوبوں پر کام کر سکتے ہیں جو ابھی تک پس منظر میں رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے وفد کے ہمراہ پی ایف سی کے وفد کا دورہ چین بہت کامیاب رہا ہے اور اس کے دوررس اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ دونوں اطراف نے نہ صرف ایک دوسرے کے ملک بلکہ دیگر ممالک میں بھی مشترکہ میگا فرنیچر نمائشیں منعقد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی فرنیچر سازوں اور سرمایہ کاروں نے خطاطی والے پاکستانی فرنیچر میں گہری دلچسپی ظاہر کی اور اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے کہ پاکستانی فرنیچر پراڈکٹس کی عالمی مارکیٹوں میں بہت مانگ ہے، انہوں نے تجارتی مواقع کا جائزہ لینے کیلئے پاکستانی فرنیچر سازوں کو چین کے دورہ کی دعوت بھی دی۔ میاں کاشف اشفاق نے کہا کہ سی پیک کے تحت متعدد چینی سرمایہ کار پاکستان میں صنعتی یونٹس قائم کر رہے ہیں، اس سے مقامی افراد کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے اور بے روزگاری و غربت کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ہمسایہ ممالک کی مجموعی آبادی ڈیڑھ ارب سے زیادہ ہونے کے باوجود باہمی تجارت کا حجم انتہائی کم ہے جسے فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے اور چین پاکستانی فرنیچر کی بڑی مارکیٹ ثابت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سالانہ فرنیچر ایکسپورٹ 8 سے 12ملین ڈالر ہے لیکن یہ اعداد و شمار انڈسٹری کی حقیقی صلاحیت اور اعلی معیاری فرنیچر سے مماثلت نہیں رکھتے اس لئے ضروری ہے کہ ہمارے برآمد کار بین الاقوامی ٹریڈ شوز اور فرنیچر نمائشوں میں فعال طور پر حصہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چینی کمپنیوں کو آسان رسائی فراہم کر رہا ہے اس کے جواب میں چین کو بھی پاکستانی کمپنیوں کو بھی مساوی سہولیات فراہم کرنا چاہیے جبکہ چین کو پاکستان میں صنعتی یونٹ قائم اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر پر توجہ دینی چاہئے۔