قومی دفاع

آرمی چیف جنرل قمر باجوہ سے جاپانی وزیر خارجہ کی ملاقات

آرمی چیف جنرل قمر باجوہ

آرمی چیف جنرل قمر باجوہ سے جاپانی وزیر خارجہ کی ملاقات

راولپنڈی:(ملت آن لائن) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے جاپانی وزیر خارجہ نے ملاقات کی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جاپانی وزیر خارجہ تاروکونو راولپنڈی میں جنرل ہیڈ کوارٹرز پہنچے جہاں انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ جاپانی وزیر خارجہ نے یادگار شہدا پر پھول چڑھائے: فوٹو/ آئی ایس پی آر ، آئی ایس پی آر کے مطابق جاپانی وزیر خارجہ نے یادگار شہدا پر حاضری دی اور پھول چڑھائے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق جاپانی وزیر خارجہ کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار پر بریفنگ دی گئی۔ جاپانی وزیر خارجہ نے علاقائی امن واستحکام کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو قابل تحسین قرار دیتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشت گردی جنگ میں پاکستان سے تعاون بڑھانےکو تیار ہیں۔ آرمی چیف نے جاپانی وزیر خارجہ سے ملاقات میں جی ایچ کیو کا دورہ کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا جب کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سےجنگ میں پاکستان کی قربانیوں کے اعتراف پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔

……………………………..

اس خبر کو بھی پڑھیے…امریکا کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں، وزیر دفاع

اسلام آباد:(ملت آن لائن) وزیر دفاع خرم دستگیر کا کہنا ہےکہ امریکا کی کسی بھی ایسی غیر معمولی حرکت کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں جس سے ہمیں نقصان کا اندیشہ ہو۔ امریکی صدر کی پاکستان مخالف ٹوئٹ کے بعد ملک کی سیاسی و عسکری قیادت کی جانب سے بھرپور جواب دیا گیا۔ امریکا نے 15 برسوں میں احمقوں کی طرح پاکستان کو 33 ارب ڈالر امداد دی، ٹرمپ پارلیمنٹ ہاؤس میں جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ ریکس ٹیلرسن اور جیمز میٹس جب پاکستان آئے تو انہوں نے سفارتی آداب کے تحت بات کی اس میں دھمکی اور توہین کا عنصر نہیں تھا لیکن ٹرمپ اور مائیک پینس کے لہجے میں دھمکی کا عنصر نظر آتا ہے، یہاں دھمکیاں اور توہین کی گئی۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہمیں امریکا کے معاملے پر پوری صورتحال کا تجزیہ کرنا ہے اور ٹھنڈے دل کے ساتھ حکمت عملی ترتیب دے رہے ہیں جب کہ اس پر پارلیمان سے گفتگو کی ہے۔ خرم دستگیر نے مزید کہا کہ ’ہمیں پاکستان کے تحفظ کے بارے میں کسی قسم کا خوف نہیں، پاکستان کا دفاع مضبوط ہے، سوال یہ ہے کہ امریکا واقعی کوئی اس قسم کی غیر معمولی حرکت نہ کردے جس سے ہمیں نقصان ہونے کا اندیشہ ہے اس کے لیے بالکل تیار ہیں لیکن ابھی چاہتے ہیں امریکا کے ساتھ مل کر آگے چلیں‘۔