قومی دفاع

بھارتی دفاعی قوت میں اضافہ پاکستانی سلامتی کیلئے خطرہ قرار:جنرل(ر) ناصر جنجوعہ

اسلام آباد (آئی این پی) وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی امور لیفٹیننٹ جنرل(ر) ناصر جنجوعہ نے کہا ہے کہ بھارتی دفاعی قوت میں اضافہ پاکستان کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، طاقت سے مسائل کا حل ڈھونڈنے والوں کو مذاکرات کرنا ہوں گے،چین کے ساتھ نفرت کی سوچ نے بھارت کو مغرب کی محبت کا حقدار ٹھہرایا ،بھارت کے ساتھ دفاعی اور جوہری امور پر پاکستان کے ساتھ امتیازی سلوک ختم کیا جانا چاہیے، پاکستان اور بھارت کو ماضی کے خطرے کی گھنٹی بجاتے تصفیہ طلب مسائل فوری طور پر حل کرنا ہوں گے، پاکستان تمام تر تباہی اور آزمائشوں کے باوجود امن کا علمبردار ہے، پاکستان اور افغانستان کے لوگوں کو جنگ پر مجبور کیا گیا، امن برقرار رکھنے کیلئے آخری حد تک جائیں گے، دنیا کی بڑی طاقتیں مخاصمت کی بجائے مفاہمت کا راستہ اپنائیں۔ وہ منگل کو یہاں مقامی ہوٹل میں عالمی امن کی ترویج، بین الاقوامی تعاون کے محرکات پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔مشیر برائے قومی سلامتی امور نے کہا کہ بلاتخصیص خطہ و وقت آج دنیا میں کوئی محفوظ نہیں، کون قتل عام میں ملوث ہے اور کیوں؟ کوئی واضح جواب نہیں، ہمیں مل کر کام کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ کیا دنیا نے کبھی پاکستان کی قربانیوں کا ادراک کیا،کیا ان خطرات کا احاطہ کیا جو پاکستان کو درپیش ہیں، پاکستان تمام تر تباہی اور آزمائشوں کے باوجود امن کا علمبردار ہے، پاکستانی افواج نے عالمی امن کیلئے گرانقدر خدمات سرانجام دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے روس کو نہیں کہا تھا کہ افغانستان کو فتح کرو، پاکستان اور افغانستان کے لوگوں کو جنگ پر مجبور کیا گیا، ہم دوسروں سے کہیں زیادہ امن کی قیمت جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت جوہری طاقتیں مخاصمت کے ساتھ نہیں رہ سکتیں، ریاستوں کو مفاہمت ، سیاسی و سفارتی انداز سے آگے بڑھنا ہو گا، بھارتی دفاعی قوت میں اضافہ پاکستان کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، طاقت سے مسائل کا حل ڈھونڈنے والوں کو مذاکرات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ نفرت کی سوچ نے بھارت کو مغرب کی محبت کا حقدار ٹھہرایا ہے، امن برقرار رکھنے کیلئے آخری حد تک جائیں گے، دنیا کی بڑی طاقتیں مخاصمت کی بجائے مفاہمت کا راستہ اپنائیں، بھارت کے ساتھ دفاعی اور جوہری امور پر پاکستان کے ساتھ امتیازی سلوک ختم کیا جانا چاہیے، پاکستان اور بھارت کو ماضی کے خطرے کی گھنٹی بجاتے تصفیہ طلب مسائل فوری طور پر حل کرنا ہوں گے، اگردونوں ملکوں کو امن چاہیے تو وہ اپنے تمام مسائل کا حل نکالیں اور اس کیلئے ضروری ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر بیٹھا جائے اور بات چیت کی جائے۔(اح)