قومی دفاع

دس دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق

راولپنڈی (ملت + اے پی پی) پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے دہشت گردی میں ملوث مزید 10خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کر دی۔ یہ دہشت گرد فوجی افسران کو ذبحہ کرنے ‘معصوم شہریوں کو قتل ‘ مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوںں اور تعلیمی اداروں کو تباہ کرنے میں ملوث تھے جن میں متعد د قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا اورز بہت سے خمی ہوئے تھے۔ مجرمان کے قبضے سے دھماکہ خیز مواد اور بھاری اسلحہ بھی برآمد کیا گیا تھا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے منگل کو جاری تفصیلات کے مطابق حنیفہ ولدعمر زرین تحریک طالبان پاکستان کا ایک سرگرم رکن تھا‘ اس نے پاک فوج کے کیپٹن جنیدخان، کیپٹن نجم ریاض راجہ، نائیک شاہد رسول اور لانس نائیک شکیل احمد کو اغوا اور قتل کیا ‘ اس کے قبضے سے دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔ مجرم نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے ان جرائم کا اعتراف کیا جس پر ٹرائل کورٹ نے اسے سزائے موت سنائی تھی۔ تیراہ گل ولد خان اور محمد ولی فولاد خان لشکر اسلام کے سرگرم رکن تھے‘ انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مسلح افواج پر حملے کیے جس کے نتیجے میں حوالدار نور مست، نائیک فرمان علی، نائیک شبیر اختر، سپاہی ہمایوں، سپاہی فخر عالم اور سپاہی اسماعیل شہید ہوئے‘ ان مجرموں نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے ان تمام جرائم کا اعتراف کیا جس پر ٹرائل کورٹ نے انھیں سزائے موت سنائی تھی۔ خائستہ محمد ولد عبدالجلیل تحریک طالبان پاکستان کا ایک سرگرم رکن تھا‘ اس نے مسلح افواج پر حملے کیے جس کے نتیجے میں حوالدار محمد مقصود، سپاہی راشد علی، سپاہی محمد وسیم شہید ہوئے تھے ‘ خائستہ محمد گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول زنگی اور پی ٹی سی ایل ٹاور تباہ کرنے میں بھی ملوث تھا ‘سکیورٹی اداروں نے اس کے قبضے سے دھماکہ خیز مواد قبضے میں لیا تھا۔ مجرم خائستہ محمد نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے ان تمام جرائم کا اعتراف کیا جس پر ٹرائل کورٹ نے اسے سزائے موت سنائی تھی۔ علی رحمان ولد حبیب الرحمن، فضل علی ولد فضل وحید اور محمد علی ولدعبدالرحمن تحریک طالبان پاکستان کے سرگرم رکن تھے‘ یہ تنیوں دہشت گرد قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھے جس کے نتیجے میں حوالدار منیر احمد اور سپاہی ساجد خان سمیت دیگر فوجی جوان شہید ہوئے‘ سکیورٹی اداروں نے ان کے قبضے سے بارودی مواد اور بھاری اسلحہ برآمد کیا‘ ان مجرموں نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے ان تمام جرائم کا اعتراف کیا جس پر ٹرائل کورٹ نے انھیں سزائے موت سنائی تھی۔ نثار علی دمساز خان تحریک طالبان پاکستان کا ایک سرگرم رکن تھا‘ یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں فرنٹیئر کانسٹیبلری اور پولیس حکام کے ساتھ ساتھ سپاہی فضل رحمان ملک شہید ہوا ‘ دہشت گرد نثار علی کے قبضے سے بھاری ہتھیار اور بارودی مواد برآمد کیا گیا تھا‘ مجرم نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے ان تمام جرائم کااعتراف کیا جس پر ٹرائل کورٹ نے اسے سزائے موت سنائی تھی۔ خیل جان ولد سیال جان لشکر اسلام کا ایک سرگرم رکن تھا‘ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں شہری عبداللہ، خیبر خاصہ دار سپاہی سمیدخان جابحق ہوئے تھے ‘مجرم نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے تمام جرائم کا اعتراف کیا جس پر ٹرائل کورٹ نے اسے سزائے موت سنائی تھی۔ پاؤ جان ولد اصل جان لشکر طیبہ کا متحرک رکن تھا‘ یہ مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں سپاہی قاسم رضا شہید ہوئے‘ مجرم نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے تمام جرائم کا اعتراف کیا جس پر ٹرائل کوٹ نے اسے سزائے موت سنائی تھی۔آرمی چیف نے تمام دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کر دی۔