قومی دفاع

دینی جماعتوں کا فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سے متعلق حکومتی بلز کی مخالفت کا اصولی فیصلہ

اسلام آباد (ملت + آئی این پی) دینی جماعتوں نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سے متعلق حکومتی بلز کی مخالفت کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے ،آئین اور قانون میں ترامیم کے مسودوں میں دینی جماعتوں کی تجاویز کو نکال دیا گیا ہے ، بلز کی منظوری کے موقع پر ایوانوں میں غیر جانبداررہنے یا بائیکاٹ کرنے دونوں آپشنز زیر غور ہیں ۔ذرائع کا دعویٰ ہے کہ دینی جماعتوں میں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کیلئے سابقہ بل لانے پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا جا رہا ہے اور بلز کی مخالفت کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے ۔ اس معاملے پر دینی جماعتوں میں قریبی رابطے ہیں ۔ اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ 28ویں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترمیمی بل کی منظوری کے موقع پر یا تو دینی جماعتیں غیر جانبدار رہیں یا پھر منظوری کے مرحلے پر بائیکاٹ کر دیں ۔ اس بات پر دینی جماعتوں میں اتفاق رائے ہو گیا ہے کہ دونوں ایوانوں ان ترامیمز پر برملا اپنے موقف کا اظہار کیا جائے گا ۔ دینی جماعتوں کا دعویٰ ہے کہ حکومت نے اس کے ساتھ اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ فوجی عدالتوں کے دائرہ اختیار کو صرف مذہب ومسلک کی بنیاد پر دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت تک محدود نہیں رکھا جائے گا بلکہ آئینی ترمیم میں ریاست کے خلاف ہر قسم کی سنگین نوعیت کی دہشت گردانہ اور جنگجوانہ کاروائیوں کے الفاظ شامل کئے جائیں گے ۔ حکومت کی طرف سے 2015کی ترمیم من وعن پیش کرنے پر دینی جماعتیں اس معاملے پر حکومت سے ناراض ہو گئی ہیں اور کھل کر پارلیمنٹ میں موقف کا اظہار کیا جائے گا جبکہ مولانا فضل الرحمان نے باضابطہ طور پر آئینی ترمیم سے عدم اتفاق کر دیا ہے ۔ جماعت اسلامی بھی سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اپنی مخالفت کو ریکارڈ کروائے گی ۔ (اع)