قومی دفاع

شواہد موجود؛ بھارت پاکستان میں دہشتگردی کرواتاہے: فاطمی

اسلام آباد (آئی این پی )وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امورِ خارجہ طارق فاطمی نے کہاہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال کررہا ہے،ہمارے پاس اس بات کے شواہد موجود ہیں۔ اپنے ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ اگر افغانستان کی معاشی بہتری کے لیے کوئی ملک مدد کررہا ہے تو ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں لیکن اگر کوئی ملک پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال کرتا ہے تو ہمیں حق ہے کہ ہم اس پر آواز بلند کریں۔ طارق فاطمی نے پاک افغان تعلقات میں بہتری اور سرحدی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بارڈر مینجمنٹ پر زور دیا اور کہا کہ اس سے انسدادِ دہشت گردی میں بھی مدد ملے گی۔ افغانستان کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بارڈر مینجمنٹ صرف پاکستان کی حدود کے اندر رہتے ہوئے کی جارہی ہے۔ وزیراعظم کے معاونِ خصوصی نے دوسرا بڑا مسئلہ پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کو قرار دیا اور کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اب ان افراد کو واپس ان کے ملک بھیجا جائے۔ طارق فاطمی نے واضح کیا کہ بارڈر مینجمنٹ اور افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے ہماری قیادت ایک پیج پر ہے کیونکہ تقریباً 30 لاکھ ایسے کیمپ موجود ہیں جن میں ایک عرصے سے یہ افراد مقیم ہیں اور اس بات کا پتہ لگانا مشکل ہے کہ ان میں سے کون دہشت گرد ہے۔ جب سے افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت آئی ہے، ہم نے ان کے ساتھ مل کر سیاست اور معیشت سے متعلق اہم فیصلے کیے ہیں۔ پاکستانی فوج کی جانب سے ہندوستان کی خفیہ ایجنسی ‘را’ کے مبینہ جاسوس کلبھوشن یادیو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے طارق فاطمی نے کہا کہ اس معاملے کو سفارتی سطح پر بھرپور انداز میں اٹھایا گیا ہے اور یقیناً یہ ایک سنجیدہ معاملہ تھا۔ طارق فاطمی نے کہا کہ ہمارا موقف واضح ہے کہ پاکستان کسی بھی ملک کو اپنی سرزمین کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا، جو واقعات پہلے ہوچکے ہیں، ان کے بہت ہی واضح ثبوت موجود ہیں اور ہم مزید پہلوؤں سے بھی تحقیقات کررہے ہیں۔اس سوال پر کہ 2008 میں ممبئی حملے کو ہندوستان نے پوری دنیا میں اٹھایا، لیکن ہمارے پاس ان کا جاسوس موجود ہے اور پھر بھی کوئی واضح ایکشن نہیں لیا گیا ؟ طارق فاطمی نے پٹھان کوٹ حملے کی مثال دی اور کہا کہ ہندوستان یہ کہہ چکا ہے کہ اس حملے میں پاکستان کی حکومت یا انٹیلی جنس ملوث نہیں ہے اور یہ صرف اس لیے ممکن ہوا کیونکہ ہم نے اسے سفارتی طور پر ہینڈل کیا۔ افغان طالبان سے مذاکرات میں امریکا کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے طارق فاطمی نے کہا کہ ڈرون حملے کے بعد سے افغان امن عمل ختم ہوچکا ہے۔ بلوچستان ڈرون حملے سے 3 روز قبل اسلام آباد میں چار ممالک کے مذاکرات میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ امن عمل کو بحال کیا جائے گا، لیکن اس حملے کی وجہ سے ایسا نہیں ہوسکا۔ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا آپ کو معلوم تھا کہ افغان طالبان کی قیادت پاکستان میں موجود ہے تو انہوں نے کوئی واضح جواب نہیں دیا اور کہا کہ جب افغان امن عمل میں شامل ممالک نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ پاکستان ان مذاکرات میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے تو طالبان کسی اور ملک میں تو نہیں تھے جو انھوں نے یہ فیصلہ کیا۔ وزیراعظم کے معاونِ خصوصی طارق فاطمی نے حال ہی میں جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں ہونے والی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت کی ملاقات کے بعد فوج اور حکومت کے درمیان اختلافات کی خبروں کی سختی سے تردید کی۔ جی ایچ کیو میں ملاقات کروانے کا مقصد یہ تھا کہ وہاں بہت سہولیات موجود ہیں اور اسی لیے آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے وہاں ملاقات کو بہتر سمجھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ حکومت تمام اداروں کو لیڈ کرتی ہے اور ان سے ہر قسم کی مشاورت جاری ہے۔