قومی دفاع

صرف طورخم پرہی نہیں باقی جگہ بھی گیٹ بنائےجائیں گے،پاکستان

اسلام آباد (آئی این پی) ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ طور خم کشیدگی پر دونوں ممالک رابطے میں ہیں، یقین ہے کہ معاملہ جلد حل ہو جائے گا، صرف طور خم نہیں باقی جگہ بھی گیٹ بنائے جائیں گے،افغانستان سے تعلقات کی بنیاد صرف مذہب نہیں مشترکہ ثقافت بھی ہے،بارڈر مینجمنٹ کے معاملے پر افغانستان سے تعاون کے خواہاں ہیں،بارڈر پر چھوٹے چھوٹے مسائل مذاکرات سے حل کئے جاتے ہیں،وقت آ گیا کہ عالمی برادری افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کیلئے اقدامات کرے، این ایس جی پر پاکستان، بھارت سے غیر امتیازی سلوک چاہتے ہیں۔ وہ جمعرات کو یہاں دفتر خارجہ میں میڈیا کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ دے رہے تھے۔ ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے بھارت اور افغانستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات پر پر تبصرے سے گریزکیا اور کہا کہ پاکستان آئندہ ہفتے شنگھائی تعاون تنظیم کا باقاعدہ رکن بن جائے گا، آپریشن ضرب عضب کے دو سال مکمل ہو گئے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر نے ضرب عضب پر بریفنگ دے دی ہے، پاکستانی افواج نے دو سالوں میں بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی بہادر افواج پر بہت فخر ہے، پٹھانکوٹ معاملے پر پاکستان سے بھارت سے تعاون پر مبنی رویہ اپنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے بھارت کا دورہ کیا ، معلومات کی روشنی میں تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طور خم کشیدگی پر دونوں ممالک رابطے میں ہیں، یقین ہے کہ معاملہ جلد حل ہو جائے گا، افغانستان سے تعلقات کی بنیاد صرف مذہب نہیں بلکہ مشترکہ ثقافت بھی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا، پاکستان دو خود مختار ممالک کے باہمی تعلقات پر بات نہیں کرتا،4ملکی کور گروپ کے پلیٹ فارم سے افغانستان میں امن کی کوششیں جاری رکھیں گے، بارڈر مینجمنٹ کے معاملے پر افغانستان سے تعاون کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان طویل سرحد ہے، حالیہ کشیدگی کے حوالے سے رابطے جاری ہیں، سرحدی نظام میں بہتری دہشت گردی کے خلاف جنگ کا حصہ ہے۔ نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان نے 30 لاکھ افغان مہاجرین کی 3دہائیوں سے زیادہ میزبانی کی، پاک افغان بارڈر پر صرف طور خم نہیں بلکہ باقی جگہ بھی گیٹ بنائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ (سیز فائر) لفظ کا استعمال غلط ہے، پاک افغان کے درمیان کوئی باقاعدہ جنگ نہیں ہے، بارڈر پر چھوٹے چھوٹیمسائل مذاکرات سے حل کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کیلئے اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان سرحد عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے، افوام متحدہ، امریکہ اور برطانیہ اس کو تسلیم کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا بھارتی خفیہ ایجنسی’’را‘‘ کے ایجنٹ کلھبوشن یادیو سے متعلق جواب ہم سے تعاون کا حصہ ہے، این ایس جی پر پاکستان، بھارت سے غیر امتیازی سلوک چاہتے ہیں۔(اح)